کراچی سے ملنے والی لندن کی چوری شدہ کار کا مرکزی کردار فیصل واؤڈا نکلا ہے.
شرمین خرم نے دعوی کیا ہے کہ: کراچی سے ملنے والی مہنگی ترین کار جو لندن سے چوری کی گئی تھی اس چوری شدہ کار کا مرکزی کردار فیصل واؤڈا نکلا ہے کیونکہ چوری کی گئی کار کی ایف آئی آر تحریک انصاف کے رہنماء فیصل واؤڈا کے منیجر
جمیل شفیع کےنام پرکٹ چکی ہے.
کراچی سےملنےوالی مہنگی ترین کارجو لندن سےچوری کی گئی تھی اس چوری شدہ کارکامرکزی کردار فیصل واؤڈاہےچوری کی FIRفیصل واؤڈا کےمنیجر
جمیل شفیع کےنام پرکٹ چکی ہےاس کیس میں کافی سنسنی خیز انکشافات ہوئےہیں جوفیصل واؤڈاکےلیےبہت بڑی پریشانی کاباعث بنےگی۔نیازی چورکےقریبی ساتھی مہاچور ہے pic.twitter.com/yy5OUaWV6P— Shirmeen Khurram (@KhurramShirmeen) September 4, 2022
شرمین خرم نے مزید دعوی کیا کہ ہے: اس کیس میں کافی سنسنی خیز انکشافات ہوئے ہیں جو عمران خان کے ساتھی فیصل واؤڈا کے لیے بہت بڑی پریشانی کاباعث بنیں گے اور عمران نیازی چور کے قریبی ساتھی بھی مہا چور ہیں.
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے سے گذشتہ مہینے کی 30 تاریخ کو ایک غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی اطلاع پر کسٹمز کے اہلکار ایک گاڑی کی تلاش میں تھے۔ اس حوالے سے کسٹمز میں درج ایف آئی آر کے مطابق انھیں ملنے والی اطلاع یہ تھی کہ گاڑی مبینہ طور پر لندن سے چوری ہونے کے بعد پاکستان لائی گئی۔ یہ کوئی عام کار نہیں بلکہ بینٹلے ملسین وی ایٹ آٹومیٹک ہے۔ کسٹمز کے مطابق اس وقت اس کی قیمت 30 کروڑ سے زیادہ ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق گاڑی کے چیسسز نمبر کے ذریعے اس کی شناخت کی گئی اور اسے خفیہ اطلاع میں دیے گئے نمبر سے ملا کر اس کی تصدیق کی گئی جس کے بعد اسے ضبط کر لیا گیا۔ کسٹمز نے اس کار کی چوری کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق کراچی میں کار کے مالک کا دعویٰ ہے کہ انھیں ایک دوسرے شخص نے یہ کار اس شرط پر فروخت کی تھی کہ وہ نومبر 2022 تک اس کے تمام قانونی دستاویزات پورے کروائیں گے۔
اس پورے واقعے میں شاید سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ یہ کار قانونی دستاویزات نہ ہونے کے باوجود سندھ میں رجسٹر ہوئی۔ ایف آئی آر میں اس قانون کا حوالہ بھی دیا گیا جس کے مطابق ایسی کسی کار کی رجسٹریشن کے لیے وزارت خارجہ اور کسٹمز سے اجازت کے علاوہ تمام ڈیوٹی اور ٹیکسز کی ادائیگی درکار ہوتی ہے۔ ایف آئی آر میں یہاں تک کہا گیا کہ موٹر رجسٹریشن ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کی ملی بھگت کے ساتھ ایسا ممکن ہوا۔
علاوہ ازیں آپ کو یاد ہوگا کہ ہ فیصل واوڈا نے عوام سے امریکی شہریت سے متعلق جھوٹ بولا تھا اور مخالف جماعتوں نے کہا تھا کہ عمران خان کے ساتھی جب جھوٹ بولنے پر پکڑے گئے تو عمران خان نے انعام میں انہیں سینٹر شپ دے دی تھی حالانکہ عمران خان کو انہیں جھوٹ بولنے ڈانٹنا چاہئے تھا لیکن چونکہ عمران خان خود ایک انتہاء درجے کے جھوٹے انسان ییں اس لیئے وہ اپنی جماعت میں جھوٹوں کو پسند کرتے ہیں.
اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاکستان تحریک انصاف رہنماء فیصل واوڈا کی نااہلی کے کیس کے تفصیلی فیصلہ کے مطابق: فیصل واؤڈا نے 11 جون کو دہری شہریت نہ رکھنے کا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا، جبکہ انہیں امریکی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ 25 جون کو جاری ہوا تھا، فیصل واؤڈا کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت وہ امریکی شہری اور الیکشن لڑنے کیلئے نا اہل تھے ، اس طرح فیصل واؤڈا کا بیانِ حلفی بادی النظر میں جھوٹا ہے ، انہوں نے الیکشن کمیشن میں جو بیان حلفی جمع کرایا ، الیکشن کمیشن اس معاملے کی تحقیقات کر کے مناسب حکم جاری کر سکتا ہے۔