خود سے بھی مسکراؤ_!!! بقلم: جویریہ بتول

خود سے بھی مسکراؤ_!!!
[بقلم: جویریہ بتول]۔
کبھی الجھنوں سے نکل کر تم خود سے بھی مسکراؤ…
کبھی دل پہ لگے زخموں کو خود مرہم لگاؤ…
کیا ملے گا صرف رد عمل کے غم میں کھپ جانے سے…؟؟
دور اندیشی و حواس سے ہر درد کو سہلاؤ…!!
آتے ہر اک تیر کو تم قابو میں کر کے اپنے…
اپنے صحیح وقت پر ترکش میں اُسے لوٹاؤ…!!!
کبھی ردِّ عمل کے غم سے باہر بھی نکل کر…!!!
اک حاوی مسکراہٹ سے تم چیخوں کو ہراؤ…!!!
کبھی اپنے دل کے درد بھی خود سے بانٹ لو…
کبھی دل کے سارے بوجھ تنہا بھی ہٹاؤ…
اس زندگی کے سفر میں ہے ہوتی قدم قدم پہ رکاوٹ…
کبھی رکاوٹوں سے ٹکرا کر رہ گزر تو بناؤ…
سچ ہے کہ سفرِ زندگی تھکا دیتا ہے اکثر…
مگر تم بھی خود کو خود ہی اُمید سے بہلاؤ…!!!
ذرا سی رنجش و لغزش پر یہ دل نہ ملول ہو…
مختصر سی زندگی میں تُم خود نہ اسے مرجھاؤ…!!!
=============================
{جویریات ادبیات}
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

Comments are closed.