خود ترسی ایک نفسیاتی بیماری ہے اس میں مبتلا انسان ہر وقت چاہتا ہے کہ وہ اپنے دکھڑے دوسروں کو سناتا رہے اور دوسرے لوگ اسے دلاسے دیتے رہیں
اب میں آپ لوگوں کو یہ بتاؤں گی کہ
*کس طرح کے لوگ اس طرح کی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں؟*
1_کمزور ذہنیت والے لوگ: کمزور ذہنیت والے لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں کو ذہن پہ سوار کر لیتے ہیں اور جب کوئی بڑی پریشان آتی ہے تو وہ انہیں لگتا ہے کہ دکھ کا پہاڑ ہے وہ چاہتے ہیں کوئی ہو جو مسلسل انکا دل بہلائے تاکہ انہیں ذہنی سکون ملے
2_کمزور شخصیت والے لوگ: کمزور شخصیت والے لوگ اپنی ویلیو کو دیکھتے ہوئے ٹوٹ جاتے ہیں انہیں شدید ترین بے قدری کا احساس ہوتا ہے اور وہ خود ترسی میں مبتلا ہو جاتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ وہ ہر ایک کو درد و غم سنائیں اور آنے والا ہر بندہ انہیں دلاسہ دے
3_ایسے لوگ جو کئی سالوں سے دکھ برداشت کر کر کے تھک گئے ہوں: جو لوگ کئی سالوں سے دکھ برداشت کر رہے ہوتے ہیں وہ انکے بوجھ سے تھک کر ٹوٹ جاتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ کوئی ہو جو انکی اذیت سہنے کی صلاحیت کی داد دے
*کون لوگ خود ترسی کا شکار نہیں ہوتے؟*
•-ایک مضبوط ذہنیت کا انسان جب پریشانی یا مشکل حالات سے گزرتا ہے تو وہ اپنی دل لگی کا کوئی اور سامان یعنی مصروفیت تلاش کرتا ہے جس سے وہ اپنی پریشانی سے کچھ دیر کے لیے پیچھا چھڑا سکتا ہے جیسا کہ کتاب پڑھنا یا کوئی کھیل وغیرہ
•- مضبوط شخصیت کا انسان اپنی ویلیو دیکھتا ہے اور اسکے بعد یہ فیصلہ کرتا ہے کچھ بھی ہو جائے وہ پریشانی کو اتنا بڑا نہیں ہونے دے گا کہ وہ اسکے سر چڑھ کر بولے اس سے بچنے کے لیے وہ کوئی اچھا مشغلہ اختیار کرتا ہے جیسا کہ باغبانی ،پرسنیلٹی ڈیویلپمنٹ کے نئے آئیڈیاز اور کتابیں وغیرہ پڑھنا
•-اگر مضبوط ذہنیت و شخصیت کا انسان دکھ سہہ سہہ کے تھک بھی جاتا ہے تو وہ اس پریشانی یا تکلیف سے سمجھوتا کر لیتا ہے اور اسے بھی دوست سمجھ کے ساتھ رکھتا ہے اور اس سے تقویت حاصل کرتا ہے کہ میں اس سے زیادہ مضبوط ہوں اور میں نے آگے لازمی بڑھنا ہے

Twitter:@HusnHere

Shares: