اہل دل نے اُسے ڈھونڈا،اُسے محسوس کیا

سوچتے ہی رہے کُچھ لوگ،خدا ہے،کہ نہیں

تحریر: ساجدہ بٹ

حال ہی میں ہمارے ساتھ کیا ہو گیا شاید ہمیں اندازہ ہی نہیں،دیکھتے ہی دیکھتے علمی سرمایہ ہمارے علماء اکرام کی صورت میں ہم سے اٹھنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کرونا،ٹڈی دل اور دیگر سزاؤں کے بعد اور بڑی سزا ہمیں ملنے لگی کہ ہم سے علم کے تارے جدا ہونے لگے یعنی ہم گناہگاروں کو جو تھوڑا بہت علم دین سے جوڑنے کی تلقین کرتے تھے ہمیں اسلامی تعلیمات سے وقتاً فوقتاً آگاہ رکھتے تھے وہ لوگ حال ہی میں ہم سے جُدا ہو گئے۔۔۔
جب یہ علماء اکرام آئے روزہم سے بچھڑنے لگے تو میرے ذہن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ حدیث پاک آئی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”بے شک (یہ باتیں) قیامت کی علامات میں سے ہیں کہ علم اٹھ جائے اور جہالت باقی رہ اور شراب نوشی کثرت سے ہونے لگے اور علانیہ زنا ہونے لگے(صحیح بخاری)۔

اس حدیث پاک سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ قیامت کے نزدیک علم اٹھ جائے گا میرے عزیزقارئین کرام ۔۔۔۔۔۔۔۔
علم اٹھ جانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہماری کتابیں ختم ہو جائیں گی یا اُن کے صفحے سفید ہو جائیں گے بلکہ اس کا مطلب ہے علم دین پھیلانے والے علماء اکرام اللہ کو پیارے ہو جائیں گے۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ ہمارے گناہوں کو بخش دیں کہ اب یہ ہو رہا ہے ہمارے بزرگ دین ہم سے جُدا ہوئے۔۔۔
ذرا سوچیے قارئین کرام جب ایک گھر کا بزرگ اس دارے فانی سے کوچ کر جاتا ہے تو ہمارے گھر کا نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سگے بھائیوں بہنوں میں سلوک و اتفاق کی جڑیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں جائیداد کے ٹکڑے کو حاصل کرنے کے لیے نفرتوں کے بیج بونے لگتے ہیں۔۔۔
لالچ و حرص میں مبتلا ہو جاتے ہیں سب کو اپنی اپنی پڑی ہوتی ہے ،جبکہ یہ ہی جب والدین کے زیرِے سایہ تھے تو اُلفت محبت کا پیکر تھے ایک دوسرے کا احساس کرتے تھے ۔۔۔۔
یہ ہی حال اس دنیا کا ہے ہم مسلمانوں کو آپس میں جوڑے رکھنے والے چاند کی مانند چمکنے والے ہمارے دلوں میں ر
روشنیاں بکھیرنے والے ہم سے جُدا ہو گئے اب یہ ڈر لگنے لگا ہے کہ ہم بھی ایک گھر کے بچوں کی طرح بکھر نہ جائیں کہیں ہم میں بھی نفرت پیدا نہ ہو جائے ۔
دین سے دوری پیدا نہ ہو ،،،،،ہم لوگ تو ایسے ہیں کہ کئی فرقوں میں بٹے ہیں دین اسلام سے کم اور اپنے فرقے سے زیادہ لگاؤ رکھتے ہیں حالانکہ اللہ تک پہنچنے کا راستہ تو بہت آسان اور واضح ہے بس بات تو وہی ہے نہ کہ جس نے اللہ تعالیٰ سے لو لگا لی ہو تو اُسے محسوس بھی جلد کر لیتا ہے اُس تک پہنچنے کے راستے بھی نکال لیتا ہے اور گناہ گار تو یہ ہی سوچتا رہا کہ خدا ہے کہ نہیں۔۔۔۔۔۔؟

Shares: