خودار قوم تحریر : راجہ حشام صادق

اس دنیا میں وہی قومیں اپنی منزل تک پہنچی ہیں جنہوں نے پوری خلوص نیت سے جدوجہد کی ہے ان قوموں کا مقدر کامیابی بنی ایسی قومیں جن میں اتحاد تھا جنہوں نے قومی غیرت کا مظاہرہ کیا اپنے اصولوں پر گھٹی رہیں اور خوداری پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا ۔

ہم بہت سی ایسی قوموں کی تاریخ پڑھتے ہیں اور مثال بھی دیتے ہیں جن قوموں نے اپنے سے زیادہ طاقتور دشمن کا مقابلہ کیا ان پر پابندیاں بھی لگیں انہوں نے پابندیوں کا سامنا بھی کیا لیکن وہ ایک قوم بن کر چٹان کی ماند ڈٹے رہے ایسی قوموں میں ایک ترک قوم بھی ہے جنہوں نے بہت مشکل حالات کا ایک قوم بن کر سامنا کیا مختلف پابندیوں کے باوجود وہ اپنے اصولوں پر ڈٹے رہے۔

اس قوم کی یکجہتی ، اتحاد کو کوئی ختم نہ کر سکا آج وہی ترک قوم دنیا کے سامنے ایک عظیم قوم بن کر ابھر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم آج تک وہ قوم نہ بن سکے جس کے لئے قائد اعظم محمد علی جناح نے جدوجہد کی اور ایک الگ ریاست کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس ریاست کا خواب علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا۔

کہتے ہیں جب منزل سامنے ہو تو اس کے حصول کے لئے یکجہتی ، اتحاد اور مسلسل جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس دنیا کے کسی بھی معاشرے کے اندر تبدیلی لانے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ قربانیاں بھی دینی پڑھتی ہیں اور یہ قربانی پوری قوم دیتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں ہم سمجھتے ہیں انفرادی طور پر ہم اپنی ذمہ داریوں سے دستبردار ہیں۔ بھلا ایسا بھی کبھی ہوا ہے کہ اپنے حصے کی شمع روشن کیئے بغیر کیسے ممکن ہے کہ کسی قوم کی تقدیر بدلی جا سکے۔ ہونا تو یوں چاہیے کہ سب سے پہلے ہمیں ایک دیانتدار قوم بننا چاہیئے شاید اس کے لیے ہم تیار نہیں۔

ہم سب کو خوداحتسابی کے عمل سے گزرنا ہے اپنی سمت کو درست کرنا ہے ایک شخص اگر خود کو بدلتا ہے تو اس کے بعد اس کا خاندان بدلتا ہے۔ گلی محلے کے لوگوں میں یہ تبدیلی پیدا ہوتی ہے اس طرح یہ پورے معاشرے میں تبدیلی کی بنیاد بن جاتی ہے۔مگر ہماری قوم اس سے بےخبر بغیر جدوجہد کے خود کو بدلے بغیر اگر معاشرے کے اندر تبدیلی کے منتظر ہیں تو پھر تو اللہ ہی حافظ ہے یہ تو جہالت اور خود کو دھوکا دینے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔

عزیز ہم وطنوں ہمیں قومی غیرت کا مظاہرہ کرنا ہوگا چند برس کی مشکلات ہیں اس کے بعد آسانی ہو گی ہم ایک عظیم قوم بن کر اس دنیا کے سامنے آئیں گے خود سے عہد کرنا ہوگا کہ سب سے پہلے اپنے اندر مثبت تبدیلی لانی ہے اس تبدیلی کے بعد شخصیت سے متاثر ہو کر لوگ خود کو بدلیں ایک دن پورے معاشرے میں تبدیلی نظر آئے گی۔ان شاء اللہ

یاد رکھیں منزل جتنی حسین ہوتی ہے اس کا راستہ اتنا ہی مشکل ہوتا ہے۔ منزل کے حصول کے لئے قربانیاں دینی پڑیں تو گریز نہ کریں گے ہم تاریخ نے ہمیشہ حق کے راستے پر چل کر مشکلات سے ٹکرانے والوں کو یاد رکھتی ہے۔ جس دن خوداحتسابی کا عمل ہمارے اندر شروع ہو جائے گا تو پھر ہمیں ایک عظیم قوم بننے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔

اللہ تعالٰی آپ سب کا حامی ناصر ہو

@No1Hasham

Comments are closed.