خودی کی تلاش تحریر : اسامہ جہانزیب خان

0
81

انسان پیدا ہوتا ہے اور اس کی دنیا کے معاملات شروع ہوتے ہیں لیکن وہ اپنے دنیا کے معاملات میں اتنا مصروف ہو جاتا ہے کہ اپنے آپ کو تلاش کرنا ہی بھول جاتا ہے وہ بھول جاتا ہے کہ وہ بھی ایک انسان ہے وہ بھول جاتا ہے کہ اس کی بھی اپنی کچھ خوشیاں ہیں وہ بھول جاتا ہے کہ اس کو خود کو تلاش کرنا ہے تاکہ اس کی مشکلات کم ہو سکی اگر انسان خود کو تلاش کرلے تو بہت سی مشکلات ہیں جن سے بچا جا سکتا ہے کیونکہ جب انسان خود کو تلاش کر لیتا ہے تو اس وقت وہ پھر اپنی خامیوں پر کام کرتا ہے تاکہ کسی دوسرے انسان کے سامنے اس کو شرمندہ نہ ہونا پڑے لیکن بہت سے ایسے لوگ ہیں جو خودی پر کام نہیں کرتے جیسے اقبال کا شعر ہے نا خودی کو کر بلند اتنا کہ خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے اس میں علامہ اقبال صاحب فرمانا چاہ رہے ہیں کہ اے  بندیاں سب سے پہلے تو خود کو تلاش کر تجھے دنیا میں لائے اس لئے گیا تجھے دنیا میں لے کے آنے کا مقصد کیا تھا یہ اللہ تعالی نے کس لئے پیدا کیا جب تو یہ مقصد سمجھ جائے گا تو پھر اپنی خامیوں پر کام کر تاکہ تو ایک قابل انسان بن سکے جب تو اپنی خامیوں پر کام کرنے اور اپنی خودی کو پہچان جائے تو تب خدا بھی تم سے پوچھے گا کہ بتا تیری رضا کیا ہے لیکن اس سے پہلے جو اہم بات ہے وہ خود ہی ہے یہ خود ہی وہ چیز ہے جو انسان کو انسان بنائے رکھتی ہے انسان کے اندر انسانیت پیدا رکھتی ہے اور انسان کو دوسروں کے ساتھ میل جول رہن سہن کے طریقے بتاتی ہے کیونکہ جب انسان خود کو پہچان جاتا ہے اور اپنی خامیوں پر کام کر لیتا ہے تو سب لوگوں کے لیے بھی اہم ہو جاتا ہے اور اس کا کردار بہت اعلی ہو جاتا ہے کیونکہ اس کا اخلاق ہی اتنا اچھا ہو جاتا ہے قسم لوگ اس کی طرف اور اس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں کیوں کہ اس کے ساتھ رہ کر ایک الگ ہی مزا آتا ہے یہ محبت یہ لگن اللہ طرف سب انسانوں کے دلوں میں ڈالی جاتی ہے جب انسان خودی کو پہچان جاتا ہے اردو سروں کے ساتھ بھی پیارا خلوص کے ساتھ پیش آتا ہے۔ آج بہت سے لوگ ایسے پائے جاتے ہیں جن میں سے یہ مسئلہ ہے وہ پیار اخلاق سے بات نہیں کر سکتے جس کی وجہ سے ان کے گھر بار تباہ ہو جاتے ہیں لیکن نہ تو اپنی خودی کو پہچاننا چاہتے ہیں اور نہ ہی وہ اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے لئے انکی انا سب سے زیادہ ہے سب سے بڑی ہے کاش ہم اس بات کو سمجھیں اور خودی پر کام کریں اور اخلاق سے سب لوگوں کے ساتھ بات چیت کریں اگر ایسے کرنے لگ جائے تو آدھے سے زیادہ مسئلہ تو یہی حل ہوجائیں گے جب ہم سب کے ساتھ پیار محبت اور اخلاق کے ساتھ بات کرنا شروع کر دیں گے کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ انسان پیار کا بھوکا ہوتا ہے جہاں اس کو پیار ملتا ہے وہی جاتا ہے تو کیوں نا انسان اس کو دیکھ کر کام کرتے ہوئے پیار اخلاق ان سب چیزوں کو اپنی زندگی میں لے کر آئے تاکہ اس کی زندگی خوشحال بن سکے اور جب ہم ایسا کرتے ہیں تو اللہ تعالی بھی خوش ہوتے ہیں کہ یہ میرے بندے میری عبادت بھی کرتے ہیں اور میرے بندوں کے ساتھ پیار اخلاق سے پیش آتے ہیں جیسے مجھ سے امید رکھتے ہیں اگر انسان اپنی خودی کو پہچان جائے تو اس کے ساتھ کامیاب انسان پوری دنیا میں اور آخرت میں نہیں پایا جائے گا انسان کی سب سے بڑی مثال ہمارے آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں

Twitter handle: @usamajahnzaib

Leave a reply