زندگی سب کو موقع دیتی ہے کسی کو جوانی میں تو کسی کو جوانی گزرنے کے بعد لیکن موقع ضرور ملتا ہے- پربہت کم لوگ صحیح وقت پرموقع کا فائدہ اٹھا پاتے ہیں- دنیا میں ہر انسان کے اندر کوئی نہ کوئی خواہش ہوتی ہے- ہر انسان اسی سوچ و بچار میں لگا رہتا ہے کہ آنے والے کل کو بہتر بنائے اور مستقبل میں اچھی زندگی گزارے- پر بہت کم لوگ ہی اپنی خواہش کو عملی جامہ پہنا پاتے ہیں- آگے ہر کوئی بڑھنا چاہتا ہے پر محنت کوئی بھی نہیں کرنا چاہتا محض سوچنے سے خواہش پوری نہیں ہوتی- خواہش کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے عمر لگانی پڑتی ہے وقت دینا پڑتا ہے انتھک محنت اور جدوجہد کرنی پڑتی ہے وقت کی شاخ کو ہلانا پڑتا ہے- دنیا ایسی بے شمار مثالوں سے بھری پڑی ہے جس میں آج کے کامیاب لوگ اپنے ماضی میں گزرے برے حالات برے وقت اور برے دنوں سے سبق حاصل کرکے آج اس مقام اور منزل تک پہنچے اور کامیاب ترین لوگوں میں شمار ہوئے اور دنیا کے لیے عظیم مثال قائم کی- پہاڑ چاہے کتنا ہی اونچا کیوں نہ ہو بالآخرعبور ہو ہی جاتا ہے- ہمیشہ مشکلات کے بعد ہی آسانی آتی ہے اور کانٹے دار راستوں سے گزرنے کے بعد ہی انسان اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکتا ہے اگر ارادے پختہ ہوں محنت اور لگن کے ساتھ اس دنیا میں ہر چیز ممکن ہے دنیا میں کچھ بھی ایسا نہیں ہے جو انسان حاصل نہ کر سکے بشرطیکہ اس چیز کو حاصل کرنے کی جستجو انسان میں ہونی چاہیے اور جستجو اتنی گہری ہو کہ وہ ایک جنون اور جذبے کی شکل اختیار کرجائے- ہرانسان میں کسی نہ کسی خواہش کا جذبہ ضرور ہوتا ہے اور یہ جنوں ہی ہوتا ہے جو انسان کو کامیابی کی مانند لے کر جاتا ہے- اس دنیا میں ایسے بے شمار لوگ ہیں جن میں کامیابی کی محض خواہش تو پائی جاتی ہے لیکن ان میں جنون کا عنصر قاصر ہوتا ہے اور وہ اپنی پوری زندگی بھی خواہشات کے سہارے ہی گزار دیتے ہیں- یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہر خواہش کے لئے انسان میں جنون ہوتا ہے اور کیا ہر خواہش اور کامیابی کے لئے انسان جنون کی حد تک جا سکتا ہے تو میرے نزدیک اس سوال کا جواب ہے بالکل نہیں- کیونکہ انسان میں ہزاروں چھوٹی اور بڑی خواہشات پائی جاتی ہیں اور ان ہزاروں یا سیکڑوں خواہشات کو جنون اور جذبے کے ساتھ پورا کرنا ناممکن سی بات ہے- انسان کی زندگی اور عمر کے ساتھ ساتھ انسان کی خواہشات بھی بدلتی رہتی ہیں- جو خواہش انسان بچپن میں کرتا ہے وہ جوانی میں ختم ہوجاتی ہیں اور جوانی میں کچھ نئی خواہشات جنم لیتی ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ خواہشات بھی ختم ہوجاتی ہیں اور پھر آتا ہے زندگی کا آخری اسٹیشن جہاں زندگی کی ریل گاڑی ٹھہرجاتی ہے اور وہ ہے بڑھاپا- اور اس بڑھاپے میں بچپن اور جوانی کی کوئی بھی خواہش باقی نہیں رہتی اور چند نئی خواہشات جنم لیتی ہیں جو صرف بڑھاپے کی حد تک محدود رہتی ہیں لیکن انسانی زندگی میں کوئی ایک خواہش ایسی ہوتی ہے جو کبھی اپنا راستہ نہیں بدلتی اور نہ ہی انسان کا پیچھا چھوڑتی یہاں تک کہ پوری زندگی انسان کے ساتھ ساتھ چلتی ہے بچپن سے بڑھاپے تک اور اگر یوں کہا جائے کہ وہ خواہش انسان میں جنون کی حد تک پائی جاتی ہے تو غالبا غلط نہ ہوگا- اور یہی وہ خواہش ہوتی ہے جو وقت کی شاخ کو ہلا دیتی ہے اور بالآخر انسان اپنی زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں کامیابی کی اس سیڑھی پر قدم رکھ ہی لیتا ہے جس کی وہ تمنا کرتا تھا- اور اس منزل مقصود تک پہنچ جاتا ہے جس کے لیے اس نے پوری زندگی کوشش کی-
Twitter: @AfaqHussainKhan