خواہش ہے کہ ایسی خواتین کے لیے کہانیاں بناؤں جن کی عمریں 30 سال سے بڑھ جاتی ہیں ثروت گیلانی

پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ ثروت گیلانی کا کہنا ہے کہ ایسا بلکل نہیں ہونا چاہیے کہ ہر بار لڑکا ہی لڑکی سے محبت کا اظہار کرے انہیں کھانے کی دعوت دے گا اور وہی تعریف کرے گا لڑکیوں کو بھی یہ سب کام کرنے چاہیے-

باغی ٹی وی : میرا سیٹھی کے ویب شو میں انٹر ویو کے دوران ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ 30 سال کی عمر کے بعد پاکستانی شوبز انڈسٹری کی خواتین ایک طرح سے مریخ پر چلی جاتی ہیں کیوں کہ انہیں ہیروئن کا کردار ہی نہیں دیا جاتا۔

ثروت گیلانی نے شکوہ کیا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں 30 سال بعد لڑکیوں کو اہمیت نہیں دی جاتی اور ان کی خواہش ہے کہ وہ ایسی ہی خواتین کے لیے کہانیاں بنائیں، جن کی عمریں 30 سال سے بڑھ جاتی ہیں۔

اداکارہ نے پاکستانی ڈراما انڈسٹری کے رویوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کئی بار ایسے کرداروں کی پیش کش کی گئی جن میں انہیں کسی دیور یا جیٹھ کے ساتھ عشق کرنا تھا تاہم انہوں نے ایسے کرداروں کو جان بوجھ کر ادا کرنے سے انکار کیا۔

ثروت گیلانی کے مطابق ایسے موضوعات کے بجائے وہ ایسی خواتین کی کہانیاں سامنے لانا چاہتی ہیں، جن کی معاشرے میں مثالیں دی جاتی ہیں۔

انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ڈراموں میں عام طور پر 30 سال سے زائد عمر کی خواتین کے مسائل کو سامنے نہیں لایا جاتا جب کہ ایسی عمر کی خواتین کے بہت سارے مسائل ہوتے ہیں۔

ثروت گیلانی کے مطابق ایسی خواتین کے مسائل اس وقت ہی اسکرین پر آئیں گے جب مواد لکھنے یا بنانے والی کوئی خاتون ہو گی اور اسی لیے وہ اپنی ساتھی اداکاراؤں کو مشورہ دیتی ہیں کہ وہ بھی اس فیلڈ میں آئیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ انہیں تجسس سے بھرپور ڈرامے اور فلمیں بہت پسند ہیں جب کہ انہیں ہارر فلمیں بھی بہت اچھی لگتی ہیں، کیوںکہ وہ جاننا چاہتی ہیں کہ مجرم افراد کے ذہن میں کیسے خیالات چلتے رہتے ہیں۔

ثروت گیلانی نے انٹر ویو کے دوران کہا کہ ایسا بلکل نہیں ہونا چاہیے کہ ہر بار لڑکا ہی لڑکی سے محبت کا اظہار کرے، انہیں کھانے کی دعوت دے گا اور وہی تعریف کرے گا۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ لڑکیوں کو بھی یہ سب کام کرنے چاہیے ساتھ ہی انہوں نے انکشاف کیا کہ شادی کے بعد آج تک وہ ضرور روز ایک کام ایسا کرتی ہیں جن سے ان کے اور ان کے شوہر کے درمیان تعلقات مضبوط ہوتے ہیں۔

اداکارہ نے شادی شدہ خواتین کو بھی مشورہ دیا کہ انہیں شوہروں کے نخرے اٹھانے اور برادشت کرنے چاہیے، کیوں کہ اس سے شوہر، اپنی اہلیہ کے ارد گرد رہتے ہیں۔

ثروت گیلانی کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خاتون بیوی ہوکر بھی شوہر کے لاڈ نہیں اٹھائیں گی تو پھر باہر نخرے اٹھانے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔

اداکارہ نے فیمنزم کے معاملے پر بات کی اور کہا کہ اگرچہ وہ خواتین کے حقوق کی علمبردار ہیں مگر وہ خود کو فیمنسٹ قرار نہیں دیتیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ فیمنزم کے مطلب کو معاشرے میں غلط سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے میں مرد حضرات کا بھی کردار ہے اور بہت سارے مرد حضرات، خواتین سے بھی زیادہ فیمنسٹ ہوتے ہیں۔

آج بھی چینل اور پروڈکشن ہاؤس خوبصورتی اور گوری رنگت کو ترجیح دیتے ہیں صبورعلی

ہم نے ہی انگریزی کو کُول اور اردو کو جہالت بنا دیا ہے یاسر حسین

Comments are closed.