سائبرکرائم سندھ کی کاروائی،خواتین کوہراساں کرنےاورچائلڈ پورنوگرافی کےالزام میں متعدد ملزمان گرفتار
کراچی: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سندھ کے سائبر کرائم ونگ کی کاروائی ،خواتین کو ہراساں کرنے اور چائلڈ پورنوگرافی کے الزام میں 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
باغی ٹی وی : ایف آئی اے سندھ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر اور گھوٹکی سے خواتین کو ہراساں کرنے چائلڈ پورنوگرافی کے الزام میں دو مشتبہ افراد ماجد محبوب اور محسن علی کو کراچی سے گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
شکر گڑھ: سرغنہ سمیت ڈکیت گینگ کے 6 افراد قتل
اعلامیے کے مطابق زیرحراست ملزمان ماڈلنگ کے شعبہ میں جدوجہد کرنے والی لڑکیوں کی ویڈیو بنا کر انہیں بلیک میل اور ہراساں کرتے تھےمرکزی ملزم نے ایک متاثرہ کی فحش ویڈیو بنائی اور اپنے دوست کے ساتھ شیئر کی جسے اس نے مختلف واٹس ایپ گروپس میں شیئر کیا مرکزی ملزم سے 20 مختلف لڑکیوں کی فحش ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں ایف آئی اے نے تمام آلات و سامان کو قبضے میں لے کر فرانزک کے لیے بھیج دیا۔
ایف آئی اے کے مطابق ایک اور کاروائی میں کراچی سےایک اورملزم زبیر ولد امداد علی کوگرفتار کیا گیا جو انٹرپول کی شکایت پر سوشل میڈیا کے ذریعے چائلڈ پورنوگرافک مواد اپ لوڈ کرنے میں ملوث تھا جبکہ ٹنڈو اللہ یار سےتعلق رکھنےوالے ملزم امیر لند ولد حضور بخش کو جعلی اکاؤنٹ کےذریعے فیس بک میسنجر گروپ بنا کر متاثرہ کی فحش تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر گرفتار کر لیا گیا مشتبہ شخص کے فیس بک اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ اس کے ای میل اکاؤنٹس کو حکام نے اپنے قبضے میں لے لیا۔
یونیورسٹی کے قیام کیلئے احتجاجی دھرنا
جبکہ ایک اور ملزم عثمان علی کو گھوٹکی سے گرفتار کیا گیا جو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے متاثرہ لڑکی کی فحش ویڈیوز کو شیئر کرنے میں ملوث پایا گیا۔
سائبر ہراسمنٹ کے متاثرین خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ وہ ایف آئی اے سائبر کرائم کو رپورٹ کرنے سے پہلے شواہد کو حذف نہ کریں کیونکہ جعلی آئی ڈیز کے پیچھے چھپے مجرموں کو جاننے کے لیے فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے شواہد ضروری ہیں-
— Imran Riaz (@ImmiRizz) May 9, 2022
ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ کے ہیڈ عمران ریاض نے اپنے پیغام میں کہا کہ سائبر ہراسمنٹ کے متاثرین خواتین و حضرات سے گزارش ہے کہ وہ ایف آئی اے سائبر کرائم کو رپورٹ کرنے سے پہلے شواہد کو حذف نہ کریں کیونکہ جعلی آئی ڈیز کے پیچھے چھپے مجرموں کو جاننے کے لیے فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے ریکارڈ حاصل کرنے کے لیے شواہد ضروری ہیں-
We want this kind of freedom on SM?Youth publicly sharing obscene videos without caring about mothers,sisters on SM as identified below by Cyber Eye.Don’t spoil your careers please as it’s a crime to share such videos irrespective of person in question.
#AamirLiaquatHussain pic.twitter.com/hReDHKSXWZ— Imran Riaz (@ImmiRizz) May 10, 2022
انہوں نے سوشل میڈیا صارفین کو تنبیہہ کی کہ ہم سوشل میڈیا پراس قسم کی آزادی چاہتے ہیں؟ نوجوان سوشل میڈیا پر ماؤں، بہنوں کی پرواہ کیے بغیر عوامی طورپر فحش ویڈیوز شیئرکررہے ہیں جیسا کہ سائبرآئی نے ذیل میں نشاندہی کی ہےبراہ کرم اپنے کیریئر کو خراب نہ کریں کیونکہ اس طرح کی ویڈیوز کو شیئر کرنا جرم ہے چاہے وہ کسی بھی شخص سے متعلق ہو۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں ہیش ٹیگ عامر لیاقت حسین بھی استعمال کیا-