کیا پارلیمنٹ غیر فعال ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا کیس میں استفسار
الیکشن کمیشن کے 2 نئے ممبران کی تعیناتی کے خلاف دائردرخواست پرسماعت ہوئی ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے 2 نئے ممبران کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست پرسماعت ہوئی ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ،عدالت نے سیکرٹری صدرمملکت، پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم، وزارت پارلیمانی امور،دونوں نئے ارکان اور الیکشن کمیشن کونوٹس جاری کر دئیے، عدالت نے ارکان کو حلف لینے سے فوری روکنے کی درخواست پربھی نوٹس جاری کر دیا.
الیکشن کمیشن کے 2 نئے ارکان کی تعیناتی، درخواست پر اعتراض عائد
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی ،وکیل جہانگیر خان جدون نے عدالت میں کہا کہ 2 ممبران کی تعیناتی میں آئین کی سنگین خلاف ورزی کی گئی، آئین کے مطابق وزیراعظم اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد 3 نام بھیجتا ہے،
افسوس، پارلیمنٹ پر حملہ کر دیا گیا، رضا ربانی نے ایسا کیوں کہا؟
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا اپوزیشن لیڈرنے تعیناتی کو کہیں چیلنج کیا ہے، جب انھوں نے کہیں چیلنج نہیں کیا توہوسکتا ہے وہ فیصلے سے متفق ہوں، وکیل نے کہا کہ پوری اپوزیشن کو ان ممبران کی تعیناتی پر اعتراض ہے،اپوزیشن لیڈرسے ممبران کی تعیناتی پرمشاورت نہیں کی گئی،
الیکشن کمیشن کی اراکین کی تقرری، مسلم لیگ ن بھی میدان میں آگئی، مریم اورنگزیب کا بڑا اعلان
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اپوزیشن نے تعیناتی کےخلاف کوئی قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کی؟عدالت نے ممبر قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا کو روسٹرم پر بلایا اور سوال کیا کہ کیا پارلیمنٹ میں ایسا کوئی فورم نہیں جہاں یہ معاملہ اٹھایا جاسکے،محسن رانجھا نے عدالت کو بتایا کہ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد عدالت سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی فورم نہیں، حکومت نے ممبران کی تعیناتی میں اپوزیشن لیڈرسے مشاورت نہیں کی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میں ماننے کو تیار نہیں کہ نوٹی فکیشن ہوگیا تو پارلیمنٹ بے بس ہے، آپ کہنا چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ غیرفعال ہے،اپوزیشن کو یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہیے،
الیکشن کمیشن کے دو ممبران کی تقرری، خورشید شاہ کا قانونی کاروائی کا اعلان
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ،عدالت نے سیکرٹری صدرمملکت، پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم، وزارت پارلیمانی امور،دونوں نئے ارکان اور الیکشن کمیشن کونوٹس جاری کر دئیے، عدالت نے ارکان کو حلف لینے سے فوری روکنے کی درخواست پربھی نوٹس جاری کر دیا.