بیٹی نے بوڑھے ماں باپ کو قتل کرنے کے بعد لاشوں کے ٹکڑے کر ڈالے

اپنے بوڑھے ماں باپ کو سفاکانہ قتل کے الزام میں 44 سالہ نا خلف بیٹی کو گرفتار کیا گیا ہے جس پر عدالت میں مقدمہ زیر سماعت ہے
firing

باغی ٹی وی (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست مونٹگمری کاؤنٹی کی عدالت میں 44 سالہ خاتون ویرٹی بیک کے خلاف اپنے والدین گھر کے اندر سفاکانہ انداز میں قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جس کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے تاہم استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ملزمہ کے خلاف سزائے موت کا مطالبہ نہیں کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق اسسٹنٹ مونٹگمری کاؤنٹی پراسیکیوٹر سمانتھا کافمین نے گزشتہ جمعرات کو عدالت میں کہا کہ وہ ملزمہ کے خلاف سزائے موت کا مطالبہ نہیں کریں گی کیونکہ اس مقدمے میں ملزمہ کے خلاف مطلوبہ شواہد موجود نہیں ہیں۔

رواں سال 17 جنوری کو مقتول افراد کے بیٹے کی جانب سے فون کال موصول ہونے کے بعد ایبنگٹن ٹاؤن شپ پولیس نے بیورلی روڈ پر واقع گھر کو چیک کیا تھا تو اندر سے مختلف ٹکڑوں میں دو لاشیں ملی تھیں جن کی ایک 73 سالہ مرد اور دوسری 72 سالہ خاتون کی تھی جب کہ لاشوں کے قریب ہی ایک زنجیر بھی پڑی ہوئی تھی۔

گھر کی مکمل تلاشی کے دوران پولیس افسران کو متعدد آتشیں اسلحہ بھی ملا جب کہ پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق دونوں مقتولین کی موت سر پر گولی لگنے سے ہوئی تھی۔

مقتولین کی شناخت ریڈ بیک اور مریم بیک کے طور پر ہوئی جو میاں بیوی تھے۔ ریڈ بیک کا مبینہ طور پر سر بھی قلم کر دیا گیا تھا جب کہ جسم کے دیگر حصے قریب ہی ایک کچرے کی ٹوکری سے ملے۔

ملزمہ ویرٹی بیک کے بھائی جسٹن بیک نے پولیس کو فون کیا کیونکہ وہ ہر روز اپنے والدین سے بات کرتا تھا اور جب ان سے بات نہ ہوئی تو اس نے اپنی بہن ویرٹی بیک کو اطلاع دی جس نے مبینہ طور پر اپنے بھائی کو بتایا کہ گھر میں داخل ہونے پر اسے والد کی لاش بستر کی چادر سے لپٹی ہوئی ملی اور وہ مبینہ طور پر انتہائی خراب حالت میں تھی۔

بعد ازاں پولیس نے ملزمہ ویرٹی بیک کو اپنے والدین کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا جو کہ سینٹ کیتھرین اسکول آف اسپیشل ایجوکیشن میں بطور استاد اپنے فرائض انجام دے رہی تھی۔

عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ 44 سالہ بیک پر فرسٹ ڈگری قتل، تیسرے درجے کے قتل، لاش کے ساتھ بدسلوکی اور آلہ قتل رکھنے کے الزامات لگائے گئے ہیں اور مبینہ طور پر اس کے مقدمے کی سماعت فروری میں ہونے والی ہے۔

Leave a reply