PK-661 کی انویسٹی گیشن رپورٹ آگئی ، کس نے 47 جانوں کے ساتھ ظلم کیا ہزار غلطیاں مگر قصور وار کوئی نہیں ، سنیے مبشر لقمان کی زبانی
باغی ٹی وی :سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے جہازوں کو over haul
کرکے دئیے تھے وہ بالکل ٹھیک تھے اور ان میں کوئی مسئلہ نہیں تھا ۔لیکن جو PK-661 میں لگا تھا یہ آپ لوگوں نے
un documented repair کیا ۔جسکی وجہ سے PIN کی غلط اسمبلی کی گئی اور load زیاد ہ ہونے کی وجہ سے PIN ٹوٹ گئی۔
WOODWORDنے یہ بھی کہا کہ OSG PIN ٹوٹ بھی جائے تو پھر بھی اسکا آپریشن نارمل رہتا ہے ۔انجن پر یا اسکی پرفارمنس پر فرق نہیں پڑتا۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ اب آتے ہیں اس ATR -661 جہاز کے پروپیلر بلیڈز کی طرف۔۔
ATR جہاز میں جو پروپیلر بلیڈز لگائے جاتے ہیں انکی لائف
7 سال یا 10500گھنٹے ہوتی ہے۔
اور اب میں آپکو اُس
ATR کا Evaluation Notice نوٹس دکھاتا ہوں ۔جس میں واضح طور پر انہوں نے لکھا ہے کہ اگر ان بلیڈز کو
10500 گھنٹے یا 7 سال میں تبدیل نہ کیا گیا تو جہاز اپنا کنٹرول کھو سکتا ہے۔یا ان دونوں
conditions
میں سے جو بھی پہلے مکمل ہو جائے تب بھی اس نے تبدیل ہونا ہے اور کسی بھی بڑے حادثے کا سبب بن سکتاہے۔
https://youtu.be/arrQqhQ9b_Qاور پاکستان میں جہاز 2007 میں آئے تھے اور انکو 7 سال
میں تبدیل ہونا تھا مگر نہیں کئے گئے۔اور بالآخر وہی ہوا جہاز نے اپنا کنٹرول کھو دیا اور حادثہ ہو گیا۔
اب میں آپکو دکھاتا ہوں پی آئی اے Chief Engineer Air worthyness PIA
کی ای میل دکھاتا ہوں ۔جو کہ 2014 ان کا کہنا تھا کہ ، میں انہوں نے کی کہ کوئی جہاز جس پر
Major Inspection نہیں ہو گی وہ اُڑ نہیں سکتا ۔
6 جنوری 2015 کو ای۔میل کے ذریعے چیف انجینئر کوالٹی ممتاز احمد زبیری کو بتایا گیا کہ پروپیلر نمبر 1 پر پانچ بلیڈز ایسے ہیں جنکی
Major Inspection
نہیں ہو ئی۔اور Propeller No. 2پر ایک بلیڈ ایسا ہے جو کہ
AP-BHJ
ان کا کہنا تھا کہ جو لاہور میں کریش ہوا تھا اُسکا لگایا گیا ہے۔جبکہ CAA Rules
کیمطابق یا تو اسکو لگانے کی اجازت یا تو CAA
سے لینی ہوتی ہے یا پھر OEM سے۔لیکن ان دونوں سے نہیں لی گئی۔اور یہ ساری کی ساری ای۔میلز آپ اپنی سکرین پر دیکھ رہے ہیں۔
اب آپ کو پتہ چلا کہ کتنے
Compitant
لوگ سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کی مختلف سیکشنز میں جونکوں کی طرح چمٹے ہوئے ہیں۔اور اس کا نقصان نہ صرف عوام کے پیسے کا ہو رہا ہے بلکہ انکی جانوں کا بھی ظائع ہو رہا ہے۔۔