کیا آپ جانتے ہیں؟
از قلم: محمد اختر نعیم

شنکیاری مانسہرہ میں دوسال قبل لگایا جانے والا ٹی پروسیسنگ پلانٹ ایک شخص کی کاوشوں سے پاکستان کو تحفہ میں ملا۔

یہ نیشنل ٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر فرخ سیر حامد تھے جو اب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں، وہ ترکیہ گئے ہوئے تھے جہاں انھوں نے ترکی کے شمال مشرقی علاقے رزے Rize میں چائے کے باغات اور ٹی پروسیسنگ پلانٹ کا دورہ بھی کیا اس موقع پر انھیں اس ڈنر میں مدعو کیا گیا جہاں ترک صدر طیب اردعان بھی مدعو تھے وہیں ترک صدر کی جناب حامد صاحب سے خصوصی ملاقات کرائی گئی، چونکہ حامد صاحب ترک النسل ہیں اور یہ بات جب ترک صدر کے علم میں آئی تو وہ بہت خوش ہوئے، انھوں نے حامد کی دلچسبی ایک پلانٹ میں دیکھی تو اسی وقت وہ پلانٹ تحفہ دینے کا اعلان کردیا اور یوں وہ پلانٹ پاکستان پہنچ گیا۔

ملک کے لئے ایک اہم کام کرنے پر پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل یا حکومت کی جانب سے ان کے لئے کسی قسم کے تعریفی کلمات نہ کہے گئے اور نہ ہے انھیں کسی قسم کا کوئی ایوارڈ ملا۔ اسی طرح انھوں نے پاکستانی سبز چائے کی جاپان میں مارکیٹ بنائی وغیرہ
فرخ سیر حامد ترک کاتعلق بفہ سے ہے، کیا یہ ہماری یہ ذمہ داری نہیں کہ ہم ایسے شخص کے لئے آواز اٹھا سکیں؟

ٹی پروسیسنگ پلانٹ کی بات کہاں سے چلی اور اس کی پاکستان میں آمد اور تنصیب کے حوالے سے کیا کیا رکاوٹیں پیش آئیں، اس بارے کچھ اہم انکشافات چند روز میں اخبارات کی زینت بننے والے ہیں۔ انتظار فرمائیں۔

Shares: