ہندو خاتون صحافی کا سوال کیا شبانہ اعظمی کا صرف روڈ ایکسیڈنٹ ہوا ?

0
43

گزشتہ روز بھارتی ریاست مہارا شٹر سے خبر سامنے آئی تھی کہ بولی وڈ کی لیجنڈری اداکارہ شبانہ اعظمی روڈ حادثے میں سخت زخمی ہوگئیں

اداکارہ و فلم ساز کی گاڑی کو حادثہ پونے اور ممبئی کے درمیان پیش آیا اور حادثہ اس قدر شدید تھا کہ شبانہ اعظمی کی کار کا اگلا حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا

حادثے کے دوران شبانہ اعظمی سخت زخمی ہوگئیں تاہم خوش قسمتی سے جاوید اختر اور ان کے ڈرائیور محفوظ رہے اور بعد ازاں اداکارہ کو ممبئی کے نجی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا

جہاں اب اداکارہ کی حالت پہلے سے بہتر ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ ان کی تمام رپورٹس کلیئر آئی ہیں اداکارہ کو کوئی بڑی اندرونی چوٹ نہیں لگی

تاہم دوسری جانب شبانہ اعظمی کے حادثے کے بعد بھارتی خاتون صحافی، فوٹوگرافر، تنقید نگار اور بلاگر سنجکتا باسو نے اداکارہ کے حادثے سے متعلق سوالات اٹھا کر کئی لوگوں کی سوچ کو ایک نئی راہ پر ڈال دیا

بھارتی اداکارہ شبانہ اعظمی کار حادثے میں زخمی


سنجکتا باسو جو بالی وڈ فلموں سمیت شوبز، فیشن، سیاست، ہندو انتہا پسندی، بھارت میں اقلیتوں کے خلاف مظالم اور حال ہی میں بنائے گئے متنازع شہریت قانون پر کھل کر لکھتی ہیں انہوں نے بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کی جانب سے اداکارہ کے حادثے سے متعلق کی جانے والی ٹوئٹ پر سوال اٹھاکر کئی لوگوں کو سوچنے پر مجبور کیا

اے این آئی نے گزشتہ روز سب سے پہلے شبانہ اعظمی کے روڈ حادثے سے متعلق ٹوئٹ کی تھی جس پر سنجکتا باسو نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا واقعہ شبانہ اعظمی کی گاڑی کے ساتھ محض روڈ حادثہ پیش آیا؟

سنجکتا کی جانب سے اے این آئی کی ٹوئٹ پر سوالیہ ٹوئٹ کرنے پر لوگوں نے یں جہاں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کچھ افراد نے ان کی بات سے اتفاق بھی کیا اور کہا کہ واقعہ کی ا نکوائری ہونی چاہیے

تاہم سنجکتا باسو نے خود اپنے سوال کے بعد خود کو ملنے والے جوابات کے حوالے سے ٹوئٹ کی اور بتایا کہ ان کے سوال 500 کمنٹس آئے جن میں صرف ان کے سوال پر 409 کمنٹس ہیں جن میں سے 400 کمنٹس میں ان پر تنقید کی گئی اور گالیاں دی گئیں سنجکتا نے الزام عائد کیا کہ انہیں ہندو انتہا پسندو نے سوال اٹھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا

دوسری جانب بھارتی میڈیا کے مطابق حادثہ پیش آنے کے بعد ممبئی پولیس نے شبانہ اعظمی کے ڈرائیور کے خلاف ٹیک اوور اور تیز رفتاری سمیت ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کا مقدمہ بھی دائر کردیا

Leave a reply