امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ "کوئی بھی فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل نہیں کررہا”۔
یہ بیان انہوں نے اوول آفس میں آئرلینڈ کے وزیرِاعظم کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے دیا۔امریکی صدر کا یہ بیان اُس وقت آیا ہے جب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے اس بیان کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے ٹرمپ کے اس بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام فلسطینیوں کے حق میں ایک مثبت پیش رفت ہے۔
یاد رہے کہ چند ہفتے قبل، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران غزہ کی پٹی پر امریکی قبضے کا عندیہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ "امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کرلے گا اور ہم اس کے مالک ہوں گے”، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا کرنا ہے۔
ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان پر دنیا بھر سے سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔ مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ چین، روس اور یورپی ممالک نے بھی اس بیان کی مذمت کی تھی اور اسے فلسطینی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ عالمی برادری نے اس بیان کو علاقے کی پیچیدہ صورتحال کو مزید خراب کرنے کے مترادف قرار دیا تھا۔اس حوالے سے فلسطینی حکومت نے امریکی صدر کے بیان کو فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی سمجھا اور اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ تاہم، حماس نے ٹرمپ کے حالیہ بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کے لئے ایک مثبت قدم قرار دیا۔