کے پی حکومت نے وفاقی حکومت کو سیکیورٹی کے لیے پولیس نفری دینے سے انکار کردیا

0
32
islamabad police

خیبرپختونخواحکومت نے وفاقی حکومت کو اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لیے پولیس دستے دینے سے انکار کردیا۔

خیبرپختونخواحکومت نے پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج اور لانگ مارچ کے لیےوفاق کو اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لیے پولیس دستے دینے سے انکار کردیا۔ صوبائی وزیرشوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں کونسے دہشت گرد آرہے ہیں؟وفاقی وزیر داخلہ راناثنااللہ کس چیزکی سیکیورٹی مانگ رہے ہیں؟ ان کا کہنا ہے کہ راناثنا اللہ کو ایک اہلکاربھی نہیں دیں گے۔ ہمیں سیکیورٹی کی اپنے صوبے میں ضرورت ہے۔ خیبرپختونخوا کی افغانستان کے ساتھ سرحدہے۔سیکیورٹی وفاق کاکام ہےلیکن یہ کام بھی ہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ خیبرپختونخواکی سیکیورٹی ہم نے اپنے عوام کے لیے رکھی ہے۔اسلام آباد میں اگر احتجاج ہوتاہے،تو پہلے بھی بہت ہوچکے ہیں۔راناثنا اللہ نےشہبازشریف کیساتھ مل کرماڈل ٹاون میں جوکیا دوبارہ یہ کرناچاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر صوبوں سے پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 30 ہزار اہلکار طلب کیے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے نفری نہ دینے کی صورت میں صوبوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے تیاریاں شروع کردی تھی.

گزشتہ دنوں ذرائع نے کہا تھا: صوبوں سے پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 30 ہزار اہلکار طلب کر لیے گئے ہیں۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق صوبہ پنجاب سے 20 ہزار، صوبہ خیبر پختونخواسے 4 ہزار اور 6 ہزارنفری رینجرز کی بھی مانگی گئی ہے۔ اس ضمن میں نجی ٹی وی کو ذرائع نے بتایا تھا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، ایف سی اور رینجرز کی نفری تعینات کرنے کے علاوہ سینکڑوں کنٹینرز بھی لگائے جائیں گے اور شہر کے داخلی راستوں پر خندقیں بھی کھودی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق اضافی آنسو گیس کے شیل اور آنسو گیس پھینکنے والے ڈرونز بھی منگوائے گئے ہیں جب کہ ایف سی کے تین ہزار اہلکار اسلام آباد بھی پہنچ گئے ہیں۔ ذرائع سے بتایا ہے کہ صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا نے تاحال اسلام آباد کے لیے نفری دینے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

Leave a reply