خیبرپختونخوا کا مرکزسے مالی وسائل لینے کیلیے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے.

خیبرپختونخوا حکومت نے مرکزسے مالی وسائل کے حصول کے لیے کیس تیار کرلیا ، جلد سپریم کورٹ میں تین الگ ، الگ رٹ پیٹیشنز دائر کی جائیں گی۔ خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے مرکز سے 120 ارب روپے کے مالی وسائل کے حصول کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے لیے محکمہ خزانہ اور ایڈوکیٹ جنرل کے درمیان مشاورت مکمل ہوگئی ہے۔

ضم اضلاع کے لیے مرکز کی جانب سے 30 ارب روپے کی عدم فراہمی ، بجلی منافع کی مد میں 61 ارب اور این ایف سی کی مد میں 28 ارب کی عدم فراہمی پر تین الگ رٹ پیٹیشنز دائر کی جائیں گی۔ اس ضمن میں وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے بتایا کہ ایڈوکیٹ جنرل سے مشاورت مکمل ہوچکی ،کیس تیار ہے ،جلد سپریم کورٹ سے رجوع کرینگے ، مرکز جان بوجھ کر صوبہ کو مالی مشکلات سے دوچار کررہا ہے ، اپنا حق ہر صورت حاصل کرینگے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
عمران خان کی رہائشگاہ پر 90 لاکھ روپے کے بلٹ پروف شیشے لگائے جائیں گے
میٹا اور ٹوئٹر کے بعد ایمازون کا اپنے10 ہزار ملازمین کو برطرف کرنے کا ارادہ
چین اور ایران امریکہ میں مخالفین کی جاسوسی کرارہے ہیں، امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن

واضح رہے کہ اس سے قبل خیبرپختونخوا کابینہ نے صوبے کے حقوق کے حصول کےلئے تمام قانونی اور آئینی ذرائع بروئے کار لانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ اس مقصد کےلئے مشترکہ مفادات کونسل جیسے ادارے میں آواز اٹھانے کےساتھ ساتھ سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا جبکہ صوبائی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر تمام جماعتوں کے ارکان کو بھی اس حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گااور ضرورت پڑنے پر اسلام آباد میں احتجاج بھی کیاجائے گا۔ صوبائی کابینہ کا خصوصی اجلاس وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا، جس میں کابینہ کے ارکان، صوبائی چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی تھی۔

کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ محمود خان نے کہا تھا کہ وفاق سے ہم اپنا حق چھین کر رہیں گے۔ تاہم انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی تھی کہ وہ صوبے کی آمدن بڑھانے کےلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت کے سادگی اور کفایت شعاری کے سلسلے میں پہلے سے جاری مہم پر مزید مو¿ثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور نئی سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی عائد کرنے اور تمام محکموں کو اس پرسختی سے عمل درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے غیر ترقیاتی اخراجات بشمول سرکاری دفاتر کی غیر ضروری تزئین و آرائش نہ کرنے کی بھی سختی سے ہدایت کی تھی۔

Shares: