خیبر پختونخوا میں کمزور طبقات پر تشدد: پانچ سالہ اعداد و شمار انتہائی تشویشناک

0
58

خیبر پختونخوا کے پولیس محکمے کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ نے صوبے میں کمزور طبقات، خاص طور پر بچوں، خواتین اور خواجہ سراؤں پر تشدد کی ایک خوفناک تصویر پیش کی ہے۔ پانچ سال کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے 2023 تک کے عرصے میں ان گروہوں پر تشدد کے کل 12,164 واقعات رپورٹ کیے گئے۔
پولیس دستاویز کے مطابق، اس پانچ سالہ مدت میں بچوں پر تشدد کے 3,598 کیسز، خواتین پر تشدد کے 8,299 واقعات، اور خواجہ سراؤں پر تشدد کے 234 معاملات سامنے آئے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف تشدد کی بڑھتی ہوئی شرح کو ظاہر کرتے ہیں، بلکہ معاشرے میں کمزور طبقات کی حفاظت کے حوالے سے سنگین خدشات کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔
انصاف کی فراہمی کے حوالے سے صورتحال مزید تشویشناک ہے۔ رپورٹ کے مطابق بچوں پر تشدد کے معاملات میں صرف 187 ملزمان کو سزائیں ہوئیں، خواتین پر تشدد کے کیسز میں محض 168 افراد کو سزا دی گئی، جبکہ خواجہ سراؤں پر تشدد کے 234 واقعات میں سے صرف ایک کیس میں ملزمان کو سزا ملی۔ یہ اعداد و شمار انصاف کے نظام میں موجود خامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔سال بہ سال تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ بچوں پر تشدد کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ 2019 میں 530 کیسز سے بڑھ کر 2023 میں 924 کیسز تک پہنچ گئے۔ خواتین پر تشدد کے معاملات میں بھی اضافہ دیکھا گیا، جو 2019 میں 1,359 سے بڑھ کر 2023 میں 1,859 تک پہنچ گئے۔ خواجہ سراؤں پر تشدد کے واقعات میں بھی تشویشناک اضافہ ہوا، 2019 میں 17 سے بڑھ کر 2022 میں 88 تک پہنچ گئے، حالانکہ 2023 میں یہ تعداد 61 تک کم ہوئی۔
صوبائی وزیر داخلہ نے اس رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "یہ اعداد و شمار ہمارے معاشرے میں موجود گہری مسائل کی عکاسی کرتے ہیں۔ ہم نے کمزور طبقات کی حفاظت کے لیے خصوصی اقدامات کا آغاز کیا ہے اور امید ہے کہ آنے والے سالوں میں اس صورتحال میں بہتری آئے گی۔”انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس رپورٹ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایک ترجمان نے کہا، "یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے معاشرے میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں نہ صرف قوانین کو سخت کرنے کی ضرورت ہے، بلکہ ان کی مؤثر نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا۔”
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ وہ ان معاملات کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ایک سینئر پولیس افسر نے کہا، "ہم نے خصوصی یونٹس قائم کیے ہیں جو صرف کمزور طبقات پر تشدد کے معاملات پر کام کریں گے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ہر کیس کی مکمل تفتیش کی جائے اور مجرموں کو سزا دی جائے۔”یہ رپورٹ خیبر پختونخوا میں کمزور طبقات کی حفاظت کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ حکومت، سول سوسائٹی اور عوام کو مل کر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کے ہر فرد کو تحفظ اور انصاف کی یقین دہانی کرائی جا سکے۔

Leave a reply