کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کی ناؤ پر تہمت تراشتے ہیں ہوا کے دباؤ پر تحریر : فضیلت اجالہ

0
249

تہمت لگانا یا بہتان باندھنا مطلب آپ نے کسی شخص کو وہ برائ کرتے دیکھا نہی لیکن صرف زاتی تسکین کی خاطر آپ نے وہ برائ اس سے منسوب کردی یہ سوچے بغیر کہ
کسی پر بے جا تہمت اور بہتان لگانا شرعی لحاظ سے بھی انتہائی سخت گناہ اور حرام کام ہےاور اخلاقیات کے بھی منافی ہے

ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی اور اخلاقی برائیوں میں سے ایک برائ الزام تراشی اور تہمت لگانا ہے ،کچھ لوگ یہ فعل اپنے مزموم مقاصد کو حاصل کرنے کیلیے کرتے ہیں اور کچھ صرف زاتی تسکین ،وقتی خوشنودی اور بعض اوقات کسی کی خوشامد کیلیے بھی یہ گھٹیا کام سر انجام دیتے ہیں
۔حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بھاری وزن ہے ، یعنی کبیرہ گناہوں میں شمار ہوتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحزاب میں بے گناہ لوگوں (مسلمانوں )کو زبانی سے تکلیف دینے والوں یعنی تہمت اور بہتان لگانے کو مکمل طور پر گناہ قرار دیاہے اور سخت عزاب کی وعید سنائ ہے
خدا لعنت کرے ان لوگوں پر جو کسی بےگناہ پر تہمت لگاتے ہیں اور سنی سنائی جھوٹی باتوں کو آگے آپنے سے ملاکر پھیلاتے ہیں اور لوگوں کی عزتیں اچھالتے ہیں اور مکافات عمل کو مکمل طور پر بھول چکے ہیں
اپنی زندگی کی Frustration اور جھوٹی انا کی تسکین کے لیے محفل میں چار لوگوں کے ساتھ کسی کے عیب یا زندگی کے مسائل پر اپنی عاقلانہ رائے کا اظہار کرتے یا اس بندے کی کردار کشی کرتے وقت یہ یاد رکھیں کہ حشر کے میدان میں جب خدا سب کے عیبوں پر سے پردہ اُٹھائے گا تو تہمت لگانے والے کی آنکھ پر سے بھی پٹّی اُتاری جائے گی۔ اور اُس کے سامنے ہر اُس شخص کو کھڑا کیا جائے گا جس کی پارسائی پر دُنیا کی عدالت میں اُس نے فیصلہ سُنایا تھا۔

اُس لمحے خدا کے سامنے اپنی کہی کسی بات کی دلیل پیش کرنے کا موقع نہیں ملے گا آپ کو۔۔۔ بلکل ویسے جیسے آپ نے کسی کے لیے غلط گمان کرتے اُسے اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع نہیں دیا۔

زندگی کی کہانی فلم کی طرح تین گھنٹے پر مشتمل نہیں ہوتی۔ اصل زندگی کی کہانیاں ہماری سوچ سے کہیں زیادہ اُلجھی ہوئی ہوتی ہیں۔ خدا تو نصوح کی بھی توبہ قبول کرلیتا ہے پھر انسان کو کیا حق ہے کہ کسی کے لیے سزا کا انتخاب کرے؟

صحیح غلط، نیک یا گناہ گار یہ فیصلے خدا اور بندے کے آپس کے معاملات ہیں۔ برائے مہربانی اپنی ناقص عقل کو تکلیف نہ دے کر صرف اپنی ذات کا محاصرہ کیجیے۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے دلوں میں سوائے بغض حسد اور کینہ کے کچھ نہی ہوتا
وہ بہن بھائی جیسے پاک رشتے پر بھی انگلی اٹھانے سے باز نہیں آتے۔اییسے لوگ خدا اور خدا کے احکامات کو بھول بیٹھے ہیں ۔
جبکہ اللہ تعالی بار بار فرمارہے ہیں
جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں یا اس پر تہمت لگائ ، تو اللہ اسے (الزام لگانے والے، تہمت لگانے والے کو دوزخ کی پیپ میں ڈالے گا اور روز آخرت یہی اسکا ٹھکانہ ہوگا یہاں تک کہ اگر وہ اپنی اِس حرکت سے دنیا میں ہی توبہ کر لے تو اس کی خلاصی ممکن ہے

ایک حدیث میں ارشادِ نبوی ہے: مسلمان کے لئے یہ روا نہیں کہ وہ لعن طعن کرنے والا ہو۔

الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں، اِس لیے اِس عمل سے باز آنا چاہیے اور جس کسی پر تہمت لگائ ہو اس سے معافی کا خواستگار ہونا چاہیے
اگر کوئی کچھ نہیں کہہ رہا یا کر رہا تو اس کا مطلب یہ نہیں وہ کچھ کر نہیں سکتا۔
بہتر ہے جو اللّٰہ پر معاملات چھوڑ کر چپ ہو گیا ہے، اسے چپ ہی رہنے دے۔

اگر وہ خاموشی توڑ گیا تو یقین کرو، وہ وہ راز وہ وہ کچھ سامنے آئے گا، لوگ اپنے پیدا ہونے پر معافی مانگے گیں۔.
اللہ تعالیٰ بہترین انتقام لینے والا ہے..

@_Ujala_R

Leave a reply