کرم میں قیام امن اولین ترجیح ،محسن نقوی اور گنڈا پور ملاقات میں اتفاق

peshawar

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی پشاور میں وزیراعلی آفس آمد ہوئی ہے

وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا خیر مقدم کیا،وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور میں ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال اور کرم میں قیام امن کیلئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا،وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے وزیر اعلی خیبرپختونخوا کو قیام امن کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعدادکار بڑھانے میں پورا سپورٹ کریں گے۔ کرم میں قیام امن اولین ترجیح ہے۔ تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کرم میں پائیدار امن کا قیام کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا ، محسن نقوی نے کہا کہ شہداء ہمارے لئے سرمایہ افتخار ہیں۔ لازوال قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ شہداء کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔ مل کر دہشتگردی کے عفریت کا مقابلہ کریں گے۔

دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا، فیصل کریم کنڈی نے ضلع کرم کی تشویشناک صورتحال پر صوبائی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ کرم میں حالات بدتر ہو چکے ہیں اور صوبائی حکومت کی جانب سے حالات پر قابو پانے کے لئے کوئی واضح اقدامات نہیں اٹھائے جا رہے ہیں۔ گورنر فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ "کرم جل رہا ہے، اور صوبائی حکومت و وفاقی حکومت کہاں ہیں؟ صوبائی حکومت ایک پارا چنار روڈ نہیں کھول سکتی، تو باقی معاملات کیسے سنبھالے گی؟” فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ "صوبائی حکومت کا کوئی ایجنڈا نہیں، ان کے پاس رہائی کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔ اس لیے انہیں اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جانا چاہیے۔”

پی ٹی آئی کے اتحادی، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے بھی خیبرپختونخوا حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے بانی رہنما کو کئی بار بتایا کہ کرم کے حالات بہتر بنانے کے لئے ڈپٹی کمشنر کو تبدیل کیا جائے، لیکن ان کی باتوں کو نظر انداز کیا گیا۔علامہ ناصر عباس کا مزید کہنا تھا کہ "کرم میں 150 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں، اور وہاں نہ وفاقی حکومت نظر آتی ہے، نہ صوبائی حکومت، اور نہ ہی سیکیورٹی ادارے موجود ہیں۔” انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس علاقے میں کسی بھی ادارے کی موجودگی نہیں ہے، جس کی وجہ سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

کرم کے علاقے میں جاری تشویشناک حالات پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی غفلت کی وجہ سے عوام میں شدید بے چینی پھیل گئی ہے۔ اس علاقے میں کئی مہینوں سے جاری دہشت گردی اور فرقہ وارانہ کشیدگی نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومتوں کی بے حسی کی وجہ سے ان کی جان و مال کی حفاظت کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔کرم کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر حکومتوں کی طرف سے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں فوری طور پر کرم میں امن قائم کرنے کے لئے موثر اقدامات کریں اور عوام کی زندگی کو تحفظ فراہم کریں۔اس وقت کرم کے علاقے میں امن و امان کی صورتحال سنگین ہے اور عوام اس بات کے منتظر ہیں کہ حکومتیں ان کے مسائل کا فوری حل نکالیں تاکہ ان کے علاقوں میں امن قائم ہو سکے۔

سحر کامران کا پی آئی اے کی نجکاری میں ناقص مارکیٹنگ پر تشویش کا اظہار

بپن راوت ہیلی حادثہ انسانی غلطی قرار،پارلیمانی کمیٹی رپورٹ پیش

Comments are closed.