کرسی ایک بندے دو، اسحاق ڈار اور معیشت کا مستقبل، تجزیہ، شہزاد قریشی
(تجزیہ شہزاد قریشی)
سینیٹر اسحاق ڈار بطور وزیر خزانہ پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے نہ صرف بچایا بلکہ مایوسی کا شکار ہونے والی بزنس کمیونٹی کو معاشی اعتماددیا اور بیرون ملک سرمایہ کاروں کو اس مشکل گھڑی میں پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر راغب بھی کیا ۔ جس کی ملک وقوم کو شدید ضرورت تھی۔ وزارت خزانہ کے اختیارات سنبھالتے ہی ملکی معیشت کو بے یقینی کے منجدھار سے نکالنے کے لئے ایک انتھک ملاح کیط رح وطن عزیز کو ڈیفالٹ ہونے سے بچالیا۔ ڈیفالٹ ڈیفالٹ کی صدائوں کے شور میں اسحاق ڈار ایک چٹان کی طرح ڈٹے رہے ۔ ایک ہی جوا ب تھا اللہ کی مدد سے پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا۔ اب اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کی خبریں گردش کر رہی ہیں تو اُس کے پیچھے بھی ملکی معیشت کا مستقبل ہے ۔ اسحاق ڈار موجودہ اور مستقبل کے معاشی درپیش چیلنجز سے مکمل باخبر ہیں موجودہ وطن عزیز کی معاشی پالیسیوں کو بلا تعطل جاری رکھ سکتے ہیں۔ اس وقت ملک میں بحث جاری ہے ۔ الیکشن کب ہوں گے اگر ہوں گے تو وزیراعظم کون ہوگا مسلم لیگ(ن) اورپیپلزپارٹی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں مذاکرات کررہی ہیں تاہم ابھی تک اس موضوع پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ مسلم لیگ (ن) کی اکثریت محمد نواز شریف کو دوبارہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر دیکھنا چاہتی ہے جبکہ آصف علی زرداری اپنے بیٹے بلاول بھٹو کو وزارت عظمیٰ کی کرسی پر دیکھنا چاہتے ہیں۔تاہم کرسی ایک اور اُمیدوار دو ہیں۔ا لیکشن ان سیاسی جماعتوں کے علاوہ بھی جماعتیں موجود ہیں جو الیکشن میں حصہ لیں گی ۔ اس سلسلے میں پنجاب فیصلہ کن ثابت ہوگا۔ غیر جانبدار سروے کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کے درمیان مقابلہ ہو گاتاہم کچھ حلقوں میں پیپلزپارٹی اور مذہبی جماعتیں بھی سیٹیں حاصل کریں گے۔ آمدہ قومی انتخابات میں کوئی بھی سیاسی جماعت دو تہائی اکثریت حاصل نہیں کر سکتی ۔ انتخابات کے بعد جو بھی حکومت بنے گی وہ پی ڈی ایم طرز کی ہی حکومت ہوگی۔ سیاسی جماعتوں کے لئے بہتر یہی ہے کہ اپنی کہو اور دوسروں کی سنو بہتان تراشی اور افواہ سازی سے کام نہ لیا جائے صحیح اور صاف راستہ ایک ہی ہے صاف اور شفاف الیکشن اپنے مقررہ وقت پر کرائے جائیں۔