کیا دارالامان شیخوپورہ غیر محفوظ ہے؟؟؟

شیخوپورہ (نمائندہ باغی ٹی وی) باغی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق ہفتہ 28 نومبر رات 9 بجے کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر دارالامان و سوشل ویلفیئر ناصر شاہ نے 2 کس نامعلوم،غیر متعلقہ ڈرائیور اور وارڈن عمارہ کے ہمراہ سرکاری گاڑی میں دارلامان شیخوپورہ میں زبردستی داخلے کی کوشش کی، چوکیدار کی طرف سے مزاحمت پر گالیوں اور نوکری سے معطلی کی دھمکیوں سے بھی نوازا،
ذرائع کے مطابق سہ پہر 4 بجے کے بعد دارالامان میں مرد حضرات کا داخلہ منع ہے لیکن ڈپٹی ڈائریکٹر ناصر شاہ نے رات سوا نو بجے کے قریب سرکاری گاڑی جس پر 2 کس نامعلوم چادر پوش سوار تھے کے ہمراہ دارالامان میں داخل ہونے کی کوشش کی چوکیدار کی طرف سے دروازہ نہ کھولنے پر ناصر شاہ کے ہمراہ سرکاری گاڑی پر آئی دارالامان کی نقاب پوش وارڈن عمارہ نے چوکیدار کو دروازہ کھولنے کا کہا چوکیدار کے استفسار پر کہ آیا وہ ڈیوٹی پر ہے یا نہیں، وارڈن عمارہ نے کہا کہ وہ ڈیوٹی پر نہیں ہے تو چوکیدار نے کہا کہ اصولی طور پر تو اس وقت آپ بھی اندر نہیں آسکتی لیکن آپ خاتون ہونے کے ناطے اندر آسکتی ہو مگر دیگر مرد حضرات کا داخلہ اس وقت ممنوع ہے
جس پر ناصر شاہ کے ڈرائیور نے سخت اور تند و تیز جملوں کا تبادلہ کیا
چوکیدار کا موقف ہے کہ وہ گاڑی میں سوار 2 کس نامعلوم چادر پوش مردوں کو نہیں پہچانتا نہ ہی ناصر شاہ نے ان کا تعارف کرایا
باغی ٹی وی کے ذرائع کے مطابق ناصر شاہ کی ریپوٹیشن اس حوالے سے پہلے ہی بہت بری ہے
ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ وارڈن عمارہ اس سے قبل ساز باز کر کے یہاں کی لیڈی وارڈن رابعہ کو بھی یہاں سے برخاست کروا چکی ہے
ان تمام حالات کے بعد سوال اٹھتا ہے کہ آیا شیلٹر ہوم شیخوپورہ خواتین کے لیے محفوظ بھی ہے یا نہیں؟
کیا دارالامان کے محافظ اس کی عصمت کے لٹیرے بننے والے ہیں؟
کیا حکومت سو رہی ہے یا ایسے واقعات سے اس کا کچھ لینا دینا نہیں؟؟

Comments are closed.