ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے سے جواب طلب کیا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے یا حکومت کو کارروائی کا کہا تھا؟
پشاور ہائی کورٹ میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے ایف آئی اے انکوائری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ سماعت جسٹس شکیل احمد اور جسٹس کامران حیات نے کی۔ اسد قیصر اور ان کے وکیل بیرسٹر گوہر خان عدالت میں پیش ہوئے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کمیٹی نے تمام اکاؤنٹس کا ریکارڈ خود چیک کیا، پارٹی نے 13 اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی، اکبر ایس بابر پی ٹی آئی کا کارکن تھا اس نے الیکشن کمیشن میں کیس دائر کیا، اس اکاؤنٹ میں سب سے پہلے پیسے خود اکبر ایس بابر نے خود جمع کیے تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو ہدایت دی اور حکومت اداروں کو ہدایت کرسکتی ہے، ایف آئی اے کے پاس اختیار ہے کہ وہ اکاؤنٹس کے بارے میں انکوائری کرے۔
اسد قیصر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے حکومت کو کوئی ہدایت نہیں کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل وفاقی حکومت پر مزید بوجھ ڈال رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ کیا الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے کو انکوائری کا حکم دیا ہے؟ کیا الیکشن کمیشن نے وفاقی حکومت کو کارروائی کا حکم دیا ہے؟ عدالت نے سوالات پر ایف آئی اے سے 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونا ہے کہ نہیں، جلد تحریری حکم جاری کریں گے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ کوئی بھی اکاؤنٹ اسد قیصر کا ذاتی نہیں یہ پارٹی کے صوبائی چیپٹر کے اکاؤنٹس ہیں، الیکشن کمیشن نے ایف آئی اے کو انکوائری کی کوئی ہدایت نہیں دی، ایف آئی اے کے پاس خود سے انکوائری کا کوئی اختیار نہیں، الیکشن کمیشن نے نوٹس دیا ہے وہاں اپنا مقدمہ لڑیں گے۔