کیا ہائرایجوکیشن کمیشن ایم فل اور ایم ایس داخلہ پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھ پائے گی؟

ہائرایجوکیشن کمیشن نے تمام جامعات سے وابستہ کالجز میں ایم ایس اور ایم فل کے داخلوں پر پابندی لگادی جسکے سبب اب ان کالجز سے ایم فل اور ایم ایس پرواگرام نہیں ہوسکیں گے لہذا اب طلبہ کو جامعات میں سے ہی ایم ایس، ایم فل کی ڈگری کرنی گی۔
اسلام آباد کے رہائشی طالب علم محمد رضوان نے باغی ٹی وی کو بتایا کہ ایچ ای سی میں پروفیشنل لوگ نہ ہونے کی وجہ سے تعلیمی نظام کا بیڑا غرق ہوکر رہ گیا ہے اور اب انہوں نے جامعات سے وابستہ کالجز سے ایم ایس اور ایم فل کی ڈگری کرنے پر پابندی تو لگا دی لیکن ان طلبہ کا نہیں سوچا جو دوردراز علاقوں میں رہتے ہیں اور انکے قریب صرف کالج کی سہولت موجود ہے جبکہ جامعات ان سے کافی دور ہیں۔ لہذا میرا ایچ ای سی سے سوال ہے کہ اب ان طلبہ کا کیا بنے گا؟

ماہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر خالد سلطان نے باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ: ہائرایجوکیشن کمیشن نے کالجز کی سطح پر ایم ایس اور ایم فل پروگرامز پر پابندی لگا کر ایک اچھا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس ڈگری میں ریسرچ اور کورس ورک کیلئے جس قسم کے معیار کی ضرورت ہوتی ہے وہ کسی کالج میں برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ لہذا میں سمجھتا ہوں کہ جو معیار ایک جامع فراہم کرسکتی ہے وہ کالج میں مشکل ہے۔

پروفیسر خالد سلطان نے مزید بتایا کہ: ایچ ای سی کے اس فیصلہ سے دور دراز علاقوں میں رہنے والے طلبہ خوش نہیں ہونگے کیونکہ ہر ایک کے قریب جامع نہیں ہوتی اور اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ایچ ای سی ایم ایس اور ایم فل کے داخلہ پر پابندی کے اس فیصلے کو برقرار رکھ پائے گی یا نہیں کیونکہ بعض اوقات ایسے فیصلوں سے کالجز، طلبہ اور سول سوسائٹی کے جانب سے دباو آتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔ لیکن جس قسم کے معیار کی ان ڈگریوں کیلئے ضرورت ہوتی ہے اسے برقرار رکھنا بھی ایچ ای سی کی ذمہ داری ہے۔

اس سلسلے میں باغی ٹی وی نے ایچ ای سی کا موقف لینے کیلئے کوشش کی مگر ایچ ای سی ہیڈ آفس اسلام آباد میں کسی سے رابطہ نہ ہوسکا۔

Leave a reply