جشن آزادی کا دن گزرا سب نے بہت جوش خروش سے منایا باجے بجائے گانے لگائے آتش بازی کی خوشیاں منائی گئی جی ہم آزاد ہیں بالکل ہم آزاد تو ہیں لیکن سوال یے ہے کہ کیا ہم اخلاقیات سے بھی آزاد ہیں؟ کیا ہم احساسات سے بھی آزاد ہیں؟ اور کیا ہم احترام سے بھی آزاد ہیں ہم آزاد تو ہیں لیکن غلام ہیں ہم نفس کے سوچ کے اور جہالت کے تو جناب من بہت ہی افسوس سے لکھنا پڑھ رہا مجھے ہم اپنی آنے والی نسلوں کو کیا سوچ دے رہیں کیا شعور دے رہے ہیں آزادی کو کس چیز سے تشبیہ دے رہے ہیں ہم آزادی کو آزاد پنچھی کی طرح سمجھنے کی بجائے آزاد جنگلی جانور کی طرح سمجھ رہے ہیں تو پھر اشرف المخلوقات انسان اور حیوانات میں فرق کیا۔ کیا آزادی صرف باجا بجانا موٹر سائیکل کا سائلنسر نکال کر شور شرابہ کرنا ڈانس کرنا اور بے جا لوگوں کو تنگ کرنے کا نام ہے کیا؟ کیا جھنڈا لہرانا اور فضولیات ہی آزادی ہے آپکے کتنے بچوں کو علم ہے کے پاکستان کیوں بنا افسوس اگر آپ اپنے بچے کو باجا لے کر دینے کی بجائے یے بتاتے کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ
اس کو بتاتے کے یے جھنڈا کیوں لہرایا جا رہا ہے اپنے بچوں کو بتاتے کے قائد اعظم محمد علی جناح نے 18 لاکھ بندے کیوں شہید کروائے اپنے بچوں کو بتاتے کے 70 ہزار مسلمانوں کی بہن بیٹیاں کیوں اٹھا کر لے گئے سکھ ہندو اپنے بچوں کو بتاتے کے مسلمانوں نے اپنی بیٹیوں کے گلے کیوں کاٹے اپنے بچوں جو بتائیں کے مسلمانوں کی بہن بیٹیوں نے دریاوں اور کنوؤں میں کیوں چھلانگ لگائی یے بتائیں ساری قوم کو کے پاکستان کتنی قربانیوں سے بنا اور ان قربانیوں کو ہم فضولیات میں رائگاں نہیں جانے دیں گے ان قربانیوں کی باجے بجا کر تذلیل نہیں کریں گے۔
بتائیں اپنی اولادوں کو کے 1857ء سے لے کر 1947ءتک کتنے علماء کرام اور مشائخ پھانسی چڑھے بتائیں اپنے نسلوں کو کے جو جوانی میں انگریزوں کی جیلوں میں گئے اور بڑھاپے تک جیلوں میں رہے۔بتائیں اپنی آنے والی نسلوں کو کہ علامہ فضل حق خیر آبادی نے مٹی کے ٹوکرے کیوں؟ اٹھائے۔ یے بتائیں لوگوں کو کے مولانا احمد اللہ شاہ مدراسی کی گردن کاٹ کر دہلی کے چاندنی چوک میں کیوں لٹکائی گئی۔یے بتائیں کے بہادر شاہ ظفر سے چھینی حکومت انگریزوں نے اور بہادر شاہ ظفر کو اس کے بیٹوں اور پوتوں کے سر کاٹ کر ناشتے میں کس نے پیش کئے۔سارے حقائق اپنی اولادوں کو بتائیں پھر سائلنسر کوئی نہیں نکالے گا پھر باجے کوئی نہیں بجائے گا۔ یے آزادی آپ کو ایسے ہی نہیں ملی اس کے پیچھے لاکھوں شہداء کا خون ہے بڑے بڑے علماء کرام اولیاء مشائخ کی جانوں کی قربانیوں کے بدلے یے آزادی ملی ہمیں جسے آپ موٹر سائیکل کا سائلنسر نکال کر باجوں کے شور اور واہیات حرکتیں کر کے سیلیبریشن کرتے ہو۔اپنے بچوں کو اپنی تاریخ نہ بتا کر اور فضولیات میں لگا کر ہم تاریخ کے اوراق میں سے اپنے آپ کو ہمیشہ کے لئے مٹا دیں گے۔ محرم الحرام کا مہینہ ہے شہادتوں کا مہینہ تاریخ کی ایک عظیم قربانی جو شہدائے کربلا نے دین اسلام کی سربلندی کےلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہمیں اس کا بھی احساس نہیں ہم امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کے اس مہینے محرم الحرام کا احترام کرنا بھی بھول گئے اور باجے فضولیات اور آتش بازی گانے اور دیگر فضولیات سے اس عظیم مہینے کی توہین کرکے گناہوں کے مرتکب ہو رہے ہیں کل روز قیامت آپ سے پوچھا جائے گا وہ لاکھوں شہداء آپ سے سوال کریں گے کے کیا پاکستان اسی لیا آزاد ہوا تھا کے آپ فضولیات کریں کیا لاکھوں شہداء کا خون ہم رائگاں جانے دیں گے۔اگر آپ حقیقی معنوں میں آزادی چاہتے ہیں تو پھر بجائے فضولیات کے آپ معاشرے میں آزادی کی فضا قائم کریں غلامانہ سوچ سے آزادی نفس سے آزادی گناہوں سے آزادی معاشرے کی ہر برائی سے ریپسٹ سے طاقتور اور کمزور کے فرق سے آزادی رشوت خوری سے آزادی سمگلنگ سے ناجائز تجاوزات سے اور منشیات سے آزادی تو پھر آپ صحیح معنوں میں آزاد ہوں گے ۔اللہ تبارک وتعالی وطن عزیز کو تاقیامت سلامت رکھے دشمنان پاکستان اور دشمنان اسلام کے شر سے محفوظ رکھے اور ہماری قوم کو ہدایت دے اور حقیقی معنوں میں گناہوں سے اور ہر برائی سے کورونا وبا سے اور ہر قسم کی مشکلات سے آزادی عطا فرمائے آمین۔

@Ssatti_

Shares: