چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے آج انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے اے ٹی سی اسلام آباد میں آج پیش نہ ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی لیگل ٹیم سے مشاورت کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی عدالت میں پیش ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ابھی کچھ دیر میں ہوگا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پیشی سے متعلق قانونی اور سیاسی کمیٹی کے اراکین سے مشاورت کریں گے۔ عمران خان سے قانونی ٹیم کے اراکین آج ملاقات کریں گے۔ ذرائع کے مطابق ہری پور جلسہ کے بعد عمران خان کاانسداد دہشت گردی عدالت میں جانے کا امکان ہے۔ جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو 3روز کی حفاظتی ضمانت دے رکھی ہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کی دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں 25 اگست تک ضمانت منظور کر لی گئی تھی. گزشتہ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے حکم سنایا تھا.

سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگاتے ہوئے اعتراضات وقتی طور پر ہٹاتے ہوئے درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔ خیال رہے کہ پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے وکلا بابر اعوان اور فیصل چودھری کی وساطت سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی گئی تھی.

دوران سماعت عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے موقف اپنایا تھا کہ ’ہم انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کریں گے۔‘
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے تھے کہ ’اعتراض ہے کہ بائیومیٹرک نہیں کرایا۔ آپ بائیو میٹرک کرانے لیے لیے حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں؟ اس پر بابر اعوان نے بتایا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج چھٹی پر ہیں اس لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے.

عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ عمران خان کے بائیو میٹرک تصدیق کا اعتراض دور کیا جاتا ہے، تین دن کی راہداری ضمانت منظور کر رہے ہیں۔

تاہم عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے بعد متوقع گرفتاری کے پیش نظر پارٹی کارکنان کی بڑی تعداد رات سے بنی گالہ میں موجود ہے۔ کارکنان نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ان کی سکیورٹی کے لیے بنی گالہ کے باہر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں جبکہ سنیچر کو ان کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد لاہور اور دیگر شہروں میں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان باہر نکل آئے تھے اور احتجاج کیا تھا.

سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف پولیس کے اعلیٰ افسران اور ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو ’ڈرانے اور دھمکانے‘ پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مقدمہ تھانہ مارگلہ میں مجسٹریٹ صدر اسلام آباد علی جاوید کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا. درج ایف آئی آر کے مطابق شہباز گل کی گرفتاری کے خلاف تحریک انصاف کی ایک ریلی زیرو پوائنٹ سے ایف نائن پارک نکالی گئی جس کی قیادت عمران خان نے کی تھی اور ایف نائن پارک میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے اچانک پولیس افسران اور ایڈیشنل سیشن جج کو ڈرانا اور دھمکانا شروع کر دیا تھا. جبکہ ایف آئی آر میں عمران خان کے خطاب کا متن بھی شامل کیا گیا ہے۔

ادھر امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر لگنے والے الزامات سے متعلق آگاہ ہیں۔ لیکن یہ معاملہ براہِ راست امریکا سے متعلق نہیں ہے، اور یہ پاکستان کے قانونی اور عدالتی نظام کا معاملہ ہے۔
نیڈ پرائس کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کے دوسری جماعت کے مقابل آنے پر امریکا کوئی مؤقف نہیں رکھتا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان اور دنیا میں جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کو پرُامن طریقے سے قائم رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔

Shares: