2017 کا ماہ رمضان تھا صہیونی ناجائز ریاست اسرائیل نے فلسطینی مسلمانوں پر بلکل اسی رواں سال کی طرح عرصہ حیات تنگ کیا ہوا تھا ان پر بمباری کی جا رہی تھی ان کے کاروبار ،مکانات تباہ ہو چکے تھے اور وہ کھلے آسمان تلے پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے تھے۔تباہ حال فلسطینی اپنے گھروں کے ملبوں پر پریشان بیٹھے امت محمدیہ کے فرزندوں کو پکارتے تھے۔ایسے میں پاکستان میں ایک جماعت الدعوہ نامی تنظیم ہوتی تھی جس کا ذیلی ادارہ فلاح انسانیت ہوتا تھا جو کہ رنگ ،نسل،ذات برادری،مسلک حتیٰ کہ مذہب دیکھے بنا انسانوں کی مدد کرتا تھا انہوں نے اپنے فلسطینی مسلمان بھائیوں کی آواز پر لبیک کہا۔

اور اپنا قافلہ فلسطین کے کیمپوں میں بیجھا جس میں کھانے پینے کی اشیا،ادویات وغیرہ شامل تھیں نا کہ کوئی بھی عسکری اشیاء
انہوں نے اپنے فلسطینی بھائیوں کیلئے سحری و افطاری کا اہتمام کیا اور عید کے دن ان فلسطینی مسلمانوں کو تحفے تحائف کے ساتھ راشن دیا کہ جن کی خوشیاں یہودی بدمعاش نے چھین لی جیسے کشمیریوں کی ہندو پلید نے چھینی ہوئی ہیں۔ پوری دنیا شور مچاتی رہی کہ یہ تو دہشت گرد ہیں ان کو فلاحی کاموں کی اجازت نا دی جائے مگر وہ لوگ ساری باتیں سنتے دیکھتے ہوئے ڈٹے رہے۔

اور عید الاضحیٰ پر فلسطینی مسلمانوں کیلئے قربانی کا اہتمام کیا تاکہ معاشی تباہ حال مسلمان عید کی خوشی محسوس کر سکیں
وقت گزرتا گیا اور جماعت الدعوہ پاکستان و دنیا بھر کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہر مذہب کے انسانوں کی مدد کرتی رہی کیونکہ انہوں نے منہج نبوی میں پڑھا تھا کہ آقا علیہ السلام ایک یہودی بچے کی عیادت کرنے خود تشریف لے گئے تھے اور اس حسن سلوک پر وہ یہودی مسلمان ہو کر دوزخ کا ایندھن بننے سے بچ گیا تھا

اسی جماعت نے سندھ جہاں سارے پاکستان میں لاکھوں فلاحی کیمپ وہیں سندھ میں مسلمانوں و ہندوؤں کے لئے کنویں کھدوائے اور اور پیاس سے نڈھال ان گھرانوں کیلئے صفاف شفاف پینے کے پانی کا اہتمام کیا کہ جن گھروں کے افراد روزانہ صحراؤں،پہاڑوں میں کم و بیش 10 کلومیٹر تک پیدل اور غربت کے باعث اکثر ننگے پاؤں سفر کرکے پینے کیلئے بارش کا جمع شدہ گندہ پانی گڑھوں کھڈوں سے لاتے تھے کہ جن سے پرندے درندے بھی پانی پیتے تھے سو انہیں بھی مجبوراً اسی جگہ سے پانی بھرنا پڑتا تھا

حالانکہ میڈیا تھر کی یہ صورتحال سینکڑوں بار دکھا چکا تھا مگر مجال کے لوکل و صوبائی و وفاقی گورنمنٹ کے نمائندوں نے انسانیت کیلئے پانی کا اہتمام کیا ہو مگر اللہ نے یہ شرف اسی فلاح انسانیت کو بخشا تو ہندوستان کے غلیظ ذہن سیاستدانوں نے شور ڈالنا شروع کر دیا کہ اس جماعت نے پاکستان کے ہندوؤں کو جبری مسلمان بنانا شروع کیا ہوا ہے بات تھر کے ہندوؤں تک پہنچی تو انہوں نے میڈیا پر آکر بتایا کہ نا تو ہمیں ہندو سے مسلمان بنایا جا رہا ہے اور نا ہی ہمیں کسی دیگر مذہبی کام کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے لہٰذہ ہندوستان پروپیگنڈا کرنے سے باز رہے

جبکہ کچھ ہندوؤں نے تو باقاعدہ اس جماعت کے بانی و سربراہ حافظ محمد سعید کی تصویر پکڑ کر کہا کہ یہ ہمارا سب سے بڑا مسیحا ہے
تاریخ گواہ ہے کہ ان غریبوں نے وڈیروں کے لاکھ ظلم و ستم سہہ کر ماریں کھا کر گولیاں کھا کر عزتیں تار تار کروا کر بھی ان کے سامنے سینہ تانے رکھا مگر نا کوئی ہندو سے مسلمان ہوا اور نا ہی کوئی مسلمان سے ہندو ہوا مگر منہج نبوی کا حسن سلوک انہیں مسلمان ہونے پر مجبور کر گیا اور یہی کام جماعت الدعوہ کا تھا کہ انسانیت کی خدمت کی جائے

کچھ عرصہ بعد اس حسن سلوک مثل منہج نبوی کو دیکھ کر تھر کے ہندو اپنی مرضی سے ملسمان بھی ہوئے تھے جس پر پوری دنیا نے پروپیگنڈا کیا حتی کہ مسلمان ہونے والے سابق ہندوؤں کو عدالتوں میں وضاحت کرنا پڑی کہ ہم اپنی مرضی اور دعوت دین سے بغیر کسی خوف و لالچ کے مسلمان ہوئے ہیں

یہ فلاح انسانیت والے اپنا کام کرتے گئے پاکستان میں مختلف موقعوں پر مختلف آفات میں انہوں نے اتنی جلدی اتنے بڑے پیمانوں پر کام کئے کہ گورنمنٹ آف پاکستان کے علاوہ امریکہ جیسی گورنمنٹ بھی کہنے پر مجبور ہو گئی کہ جہاں گورنمنٹ کے لوگ ،مشینری حتی کہ ہیلی کاپٹر تک نہیں پہنچ سکتے وہاں یہ لوگ پہنچتے ہیں اور لوگوں کی مدد کرتے ہیں اور بغیر رنگ و نسل کے کرتے ہیں خاص کر 2005 کے زلزلے میں پوری دنیا نے ان کا فلاحی کام دیکھا اور یہ جماعت مقبول تر ہوتی گئی
ماضی میں جب ان پر مقدمات بنے ان کو جیلیں ہوئیں تب کورٹ ٹرائل اور سزائیں لینے کے بعد بھی سلطان ایوبی کے یہ روحانی بیٹے بیت المقدس کی شعور و آگاہی کیلئے کانفرنسیں جلسیں کرتے رہے

جن میں شرکت کرنے والوں کی تعداد 10 لاکھ تک جا پہنچتی تھی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستانی بہت سے لوگ جو بیت المقدس سے واقف نا تھے انہوں نے بھی کشمیر کی طرح بیت المقدس کے لئے نعرہ لگانا شروع کر دیا
لبیک یا رب الکعبہ ہم بیٹے حرم کے حاضر ہیں
یہ باتیں یہ کانفرنسیں یہ پروگرام انڈیا امریکہ اسرائیل کو ایک آنکھ پہلے ہی نا بھاتی تھیں سو اب ان کی جلن مذید تیز ہو گئی کیونکہ بلوچستان و سندھ کے پاکستان مخالف مسلح لوگ ہتھیار ڈال کر اس جماعت کے جھنڈے تلے جمع ہو کر نعرہ لگا رہے تھے کہ پاکستان زندہ باد
یہ باتیں عالم کفر خاص کر امریکہ انڈیا اسرائیل کے لئے ناقابل برداشت تھیں سو انہوں نے اپنی لونڈی سلامتی کونسل کو استعمال کیا اور جولائی 2019 میں اس جماعت کو دہشت گرد قرار دلوا کر پابندیاں لگوا کر اس کے سربراہ و دیگر راہنماؤں کو نظر بند کروا دیا جس سے انسانیت کی بقاء کا کام بڑی حد تک رک گیا

گورنمنٹ آف پاکستان نے اس کے تمام اداروں، مراکز کو اپنی تحویل میں لے لیا اور ان پر دہشت گردی کے مقدمات بنا کر سزائیں دی گئی ہیں جن کی صرف اور صرف وجہ غیر ملکی دباؤ ہے حالانکہ آج دن تک ثابت نہیں ہو سکا کہ اس جماعت نے کبھی پاکستان و بیرون پاکستان کسی عسکری کاروائیوں میں حصہ لیا ہو حتی کہ انڈیا ممبئی حملوں کا الزام بھی ثابت نا کر سکا تھا مگر پھر بھی کفار کو خوش کرنے کیلئے اور ایف اے ٹی ایف کا بہانہ بنا کر ان کو پابند سلاسل کیا گیا
کاش کہ یہ جماعت آج پابند سلاسل نا ہوتی تو آج پھر یہ یقیناً فلسطینی مسلمانوں کی پکار پر مدد کو پہنچ کر کہتے

لبیک یا رب الکعبہ ہم بیٹے حرم کے حاضر ہیں

Shares: