لبنان کی معروف تحریک مزاحمت حزب اللہ نے اپنے سینئر رہنما ہاشم صفی الدین کی شہادت کی تصدیق کی ہے، جو حالیہ اسرائیلی حملے میں جان کی بازی ہار گئے۔ حزب اللہ کے مطابق، ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ان کا ممکنہ جانشین سمجھا جا رہا تھا۔حزب اللہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہاشم صفی الدین کی شہادت اسرائیل کے حملے کا نتیجہ ہے۔ اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہاشم صفی الدین کو شہید کیا ہے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق، انہیں تین ہفتے قبل بیروت پر ہونے والے ایک حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ ایک منصوبہ بند کارروائی تھی۔
ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصر اللہ کے قریبی رشتے دار، یعنی ان کے کزن تھے۔ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے حسن نصر اللہ کے بعد حزب اللہ کے اعلیٰ ترین سیاسی عہدیدار ہاشم صفی الدین کے قتل کی تصدیق کی ہے، جو حزب اللہ کی طاقتور قیادت کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ہاشم صفی الدین کی شہادت کے بعد، حزب اللہ کے اندر سوگ کی فضا ہے اور یہ توقع کی جا رہی ہے کہ اس واقعے کے بعد حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف کوئی سخت ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔ لبنان میں اس وقت کشیدگی کا ماحول ہے، اور حزب اللہ کے رہنماؤں نے عوامی حمایت کے حصول کے لیے اس واقعے کو ایک موقع سمجھا ہے۔
اس واقعے کے پس منظر میں، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری تناؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے، جس کی وجہ سے خطے میں صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ حزب اللہ کی جانب سے ہاشم صفی الدین کی شہادت کے ردعمل میں ممکنہ کارروائیوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ حزب اللہ کی قیادت میں آنے والی تبدیلیوں اور ممکنہ ردعمل کے حوالے سے یہ واقعہ ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، جو نہ صرف لبنان بلکہ پورے خطے کی سیاست پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
لبنان کی تحریک مزاحمت حزب اللہ کے رہنما ہاشم صفی الدین کی شہادت کی تصدیق
