تحریک لبیک نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت حالیہ بات چیت کے دوران طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔ ٹی ایل پی کا مارچ لاہور سے نکلنے کے بعد مرید کے میں رکا ہوا ہے اور پارٹی قائدین کا الزام ہے کہ انہوں نے جی ٹی روڈ کھول دی ہے لیکن حکومت نے اچانک جی ٹی روڑ کے دونوں اطراف کنٹینرز لگا کر دوبارہ جی ٹی روڑ بلاک کر دی جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت معاہدے پر عمل نہ کرنے کی نیت رکھتی ہے۔ اب مرید کے اردگرد بھی حکومت ایسے اقدامات کررہی ہے جیسے لاہور میں کیے گئے تھے۔ بڑی تعداد میں کنٹینرز لگائے جارہے ہیں راستے بند کیے جا رہے ہیں ۔ خندقین تاحال کھودی جا رہی ہیں۔ ایک طرف مذاکرات چل رہے تھے تو دوسری جانب دریائے چناب کے پل کے اوپر بھاری مقدار میں ریت ڈالی جا رہی تھی ۔ اب مرید کے سے ٹی ایل پی کے رہنما حکومت کو متنبہ کررہے ہیں کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو پورے ملک میں مارچ ہو سکتے ہیں۔ ٹی پی ایل کے رہنما مفتی رضوی اور دیگر نے مرید کے میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی وعدہ خلافی کا سوچنے سے پہلے حکومت ہزار بار سوچ لے۔ اب اگر وعدہ خلافی ہوئی تو حالات کا ذمہ دار معاہدے کا اعلان کرنے والے عمران خان خود ہوں گے۔

پھر رُکنِ شوریٰ تحریک لبیک پاکستان غلام عباس فیضی کا کہنا ہے کہ پیچھے ہٹنے کا تصّور بھی نہیں ہے جب تک سارے معاملات اور مطالبات حل نہیں ہوتے اور سعد رضوی دھرنے میں آ کر دُعا کر کے ہمیں جانے کی اجازت نہیں دیتے ہم میدان میں رہیں گے۔ پھر پنجاب کے مختلف علاقوں سے نئے سرے سے ٹی ایل پی کے ورکرز کو گرفتار کرنے کی اطلاعات کے ساتھ ساتھ نئے سرے سے مقدمات درج ہونے کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں ۔ اور ایسا لگتا ہے کہ نئے سرے سے انکو گھیرنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ اور اس وقت بس حکومت مزید تیاری کے لیے ٹائم حاصل کر رہی ہے ۔ ٹی ایل پی کے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ ہماری اطلاعات تو یہ ہیں کہ حکومت نے ہمارے مزید کارکن گرفتار کر لیے ہیں لیکن ہم اپنے قائدین کے حکم کا انتظار کررہے ہیں اور ہم ہر طرح کے حالات کے لیے تیار ہیں۔ لبیک والوں کے لیڈران، پانچ ہزار ورکرز کے خلاف دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، اغوا، پولیس اور شہریوں کی گاڑیاں اسلحہ جلانے، چھیننے اور ڈکیتی کی چالیس ایف آئی آرز درج ہونے کی اطلاعات کے ساتھ ساتھ آئی جی پنجاب نے صوبے کے سب سے قابل، فائٹر چھ پولیس افسران راولپنڈی بھیجنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔ یعنی پنڈی اسلام آباد میں معارکہ کی پوری تیاری ہورہی ہے۔

دوسری جانب ٹی ایل پی دھرنے کے پیش نظر پاکستان ریلویز نے لاہور اور اسلام آباد میں مختلف سیاسی و مذہبی تنظیموں کے دھرنے کے شرکا کو روکنے کے لیے صرف فیملیز کو ٹکٹس جاری کرنے کی ہدایت دے دی ہے ۔ ریلوے کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کسی بھی فردِ واحد کو سفر کا ٹکٹ جاری نہیں ہوسکے گا۔۔ پھر ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم اپنے وعدے پورے کرے تو حکومت بھی پورے کرے گی انہوں نے کہا کہ کسی مذہبی جماعت سے تصادم نہ ہو اور یقین ہے کہ مذاکرات سے معاملہ طے پا جائے گا۔۔ تو داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے مطالبات پر عمل کرنے سے متعلق قانونی مسائل ہیں۔ تاہم بدھ کو یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔ منگل کو وزیراعظم عمران خان ملک واپس آ جائیں گے اور پھر وہ ان سے ملاقات کر کے انھیں صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ یعنی بال عمران خان کی کورٹ میں ہے۔ ۔ ویسے آج وزیر اعظم عمران خان اپنا تین روزہ سعودی عرب کا دورہ مکمل کرکے واپس آگئے ہیں ۔ اچھا ایسا نہیں ہے کہ تحریک لبیک کی شوریٰ بے خبر ہے اس نے اعلان کیا ہے اور کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ آج رات تک اگر ہماری جانب سے کوئی پیغام نہ آئے۔ یا مکمل طور پر انٹرنیٹ بند ہو تو سمجھ لیںا کہ حکومت نے حالات خراب کر دیے ہیں اور آپریشن شروع ہوچکا ہے ۔ تو جب بھی ایسی حرکت ہو تو سب مرید کے کی طرف چل پڑیں ۔ ۔ اس وقت ملک بھر سے علماء اہلسنت جو ہیں وہ بھی تحریک لبیک کی حمایت میں سامنے آرہے ہیں اور ان کی جانب سے اپنے مریدین اور کارکنوں کو ہدایات جاری کی جارہی ہیں کہ وہ تحریک لبیک کے اس لانگ مارچ میں شرکت کے لیے مرید کے پہنچیں ۔ ۔ اسی حوالے سے سندھ سے تعلق رکھنے والے علماء اہلسنت جو تقریباً سو سے زائد ہیں وہ اعلان کرچکے ہیں ۔ مفتی منیب الرحمٰن ،پیر پگارااورسندھ بھر کے سیکڑوں علماء و مشایخ نے یہ بھی کہا ہے کہ تحریک لبیک کے ساتھ سابقہ تحریری معاہدوں سے پھر جانے والے نورالحق قادری اور شیخ رشید کو برطرف کیا جائے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہاگیا ہے کہ وفاقی حکومت اورپنجاب پولیس نے تحریک لبیک پاکستان پر جو مظالم ڈھائے ہیں۔ وہ ناقابلِ فراموش ہیں اور ان کی چوٹ دلوں اور روحوں پر تادیر محسوس کی جاتی رہے گی۔ ۔ انکا کہنا یہ ہے کہ ظلم کی انتہا یہ ہے کہ پاکستان میں اہلسنّت کے سب سے بڑے ادارے جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کے ستر سالہ شیخ الحدیث علامہ حافظ محمد عبدالستار سعیدی پر بھی دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے جرم یہ ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی ان کے شاگرد ہیں اور تین سو کے قریب علماء ان کے درسِ حدیث کی کلاس میں شریک ہوتے ہیں۔ ۔ یہ سب جھوٹے ثابت ہوئے ہیں ، اِن سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ۔ تو ٹی ایل پی کی شوریٰ نے ایک بار پھر یہ واضح کردیا ہے کہ جب تک ہمارے امیر علامہ سعد حسین رضوی نہیں آجاتے معاہدہ مکمل طریقے سے پورا نہیں ہوتا، تب تک ہم یہیں پر موجود ہیں۔۔ حکومت اپنا معاہدہ پورا کرے منگل رات تک کا ٹائم ہے نہیں تو بدھ کی صبح یہ مارچ اسلام آباد کی طرف نکل جائے گا۔

Shares: