لگ رہا ہے حکومت عدالت سے کرونا وائرس کا ڈیٹا اور معاملات چھپانا چاہتی ہے ، چیف جسٹس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں کورونا وائرس کی روک تھام کےبروقت اقدامات نہ کرنےکےخلاف سماعت ہوئی

عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بہت غفلت کی اور پازیٹو آنے والے افراد کو سوسائٹی میں جانے دیا،پاکستان میں بیرون ملک سے اور کتنے لوگ آنا باقی ہیں، وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ 4407لوگ ایران گئے تھے جن میں 317 پاکستان آنا باقی ہیں

عدالت نے کہا کہ یکم جنوری سے 12 فروری تک کتنے لوگوں کی ائیرپورٹ پر سکریننگ کی گئی ؟حکومت کو پتا تھا کہ چین میں یہ وبا آ چکی ہے پھر خاطر خواہ اقدامات کیوں نہیں کیے ؟چیف جسٹس قاسم خان نے کہا کہ یا تو آپ کے پاس مکمل ڈیٹا نہیں یا آپ درست معاونت نہیں کرنا چاتے،ہم اس کیس کو آج نمٹانا چاہتے ہیں لیکن شاید حکومت چاہتی ہے یہ کیس روز چلے ،بظاہر لگ رہا ہے حکومت عدالت سے ڈیٹااور معاملات چھپانا چاہتی ہے

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ جب تک حکومت کے پاس ڈیٹا نہیں ہو گا کیسے اس وبا پر قابو پائے گی؟لگتا ہے آج آپ عدالت سے وفاقی حکومت کے لیے کوئی آبزرویشن لینا چاہتے ہیں ہم اپنے فیصلے میں حکومت کی غفلت کے بارے میں لکھیں گے ،انسانی غلطیوں کی گنجائش نہیں، میڈیا بھی عوام میں آغاہی کے لئے کردار ادا کرے،مجھے اپنے سے زیادہ دیگر ججز کی فکر ہے،

لاہور ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق حکومت ہنگامی بنیادوں پر پالیسی بنائے،جیل حکام کورونا وائرس کے پیش نظر قیدیوں کی ضمانتیں دائر کریں ،عدالت نے استفسار کیا کہ جو قیدی جرمانے یا دعیت کی رقم نہیں دے سکتے انکے لیے حکومت نے کیا کیا ؟کوشش کریں سات دن میں قیدیوں کی رقم ادا کر کے ان قیدیوں کو رہا کریں،مخیر حضرات سے رابطہ کر کے قیدیوں کی دیت یا جرمانے کی رقم ادا کی جا سکتی ہے ،

لاہور ہائیکورٹ نےکورونا کی روک تھام کےبروقت اقدامات نہ کرنےسے متعلق کیس نمٹادیا

Shares: