لگتا ہے وزیراعظم نےعدالتی فیصلہ ٹھیک سے نہیں پڑھا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

وزیراعظم کے سیکرٹری کا خط عدالت میں پیش کیا،وزیراعظم نے کہا اراکین اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں پر عمل آئین سے مشروط ہے، وزیر اعظم کو معلوم ہے کہ سرکاری فنڈز کا غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا، اٹارنی جنرل نے کہا کہ کسی رکن اسمبلی کو پیسہ نہیں دیا جائے گا

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم یا اپنی بات پر قائم رہیں یا کہ دیں ان سے غلطی ہوگئی، وزیراعظم اپنے سیکرٹری کے پیچھے کیوں چھپ رہے ہیں؟ سارے میڈیا سے خبر چلا دی اور وزیراعظم خاموش ہیں،

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خط کی انگریزی درست نہیں ہے،خط میں عدالتی سوالات کےجواب نہیں دیئےگئے، ہرروزوزارت اطلاعات سےمعلومات کی بھرمارہوتی ہے، وزیراعظم نے شاید فنڈزدینے کیلئے دروازہ کھلا رکھنے کی کوشش کی،بریکنگ :- لگتا ہے وزیراعظم نےعدالتی فیصلہ ٹھیک سےنہیں پڑھا،

وزیراعظم ترقیاتی فنڈز کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی،ترقیاتی فنڈز کا استعمال، عدالت نے سیکرٹری خزانہ سے واضح جواب طلب کرلیا ،عدالت نے حکم دیا کہ سیکرٹری خزانہ کی رپورٹ پر وزیراعظم کے بھی دستخط ہوں،

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت آج ہی جواب جمع کرائے تاکہ کل تک جائزہ لے سکیں، سندھ حکومت سے بھی ترقیاتی فنڈز سے متعلق جواب طلب کر لیا گیا

واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے پر اخباری خبر پر نوٹس لیا تھا ۔ جسٹس قاضی فائز نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم کا اراکین اسمبلی کو فنڈز دینا آئین و قانون کے مطابق ہے؟، فنڈز آئین، قانون، عدالتی فیصلوں کےمطابق ہیں تو معاملہ بند کردینگے، اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کریں۔

جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ ترقیاتی فنڈز آئین و قانون کے مطابق ہوئےتو چیپٹر ختم کردینگے، ترقیاتی فنڈز کا معاملہ آئین کے مطابق نہ ہوا تو کارروائی ہوگی اور عدالتی کارروائی پر بینچ کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کیا جائے گا

Shares: