![cs protets](https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2023/07/cs-protets.png)
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سرکاری ملازمین کا دوسرے روز بھی مطالبات کی منظوری کے لئے احتجاج جاری ہے
پنجاب کے تمام اضلاع سے سرکاری ملازمین سول سیکرٹریٹ لاہور کے باہر احتجاج کر رہے ہیں، احتجاج میں خواتین بھی شریک ہیں، شرکاء نے رات سڑک پر گزاری، کل صبح سے سول سیکرٹریٹ کے اطراف کی سڑکیں بند ہیں، مظاہرین سڑکوں پر ہی بیٹھے ہیں، مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہماری تنخواہ اور پنشن میں اضافہ وفاق کے برابر کیا جائے، پنجاب کے سرکاری ملازمین کا معاشی استحصال بند کیا جائے، انکو انکے حقوق دیئے جائیں
نگران وزیر اعلی صاحب
یہ ریاست پاکستان کے ملازمین ہیں۔ جو اپنے حقوق کےلئے لاھور کی سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔#پنجاب_کے_ملازمین_کو_ان_کا_حق_دو @CMShehbaz @MohsinnaqviC42 @GovtofPunjabPK @HamidMirPAK @KlasraRauf @MazharAbbasGEO pic.twitter.com/0ksyPpqdpc— Punjab Educators Association Rawalpindi (@pea_rwp) July 10, 2023
جماعت اسلامی نے سرکاری ملازمین کے مطالبات کی حمایت کر دی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ پنجاب کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین صوبہ بھر سے لاہور میں جمع ہیں، سراپا احتجاج ہیں۔ جماعت اسلامی ان کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ تنخواہوں میں اضافے سمیت تمام مطالبات فوری طور پر تسلیم کیے جائیں۔
پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پنجاب حکومت کو فوری طور پر وفاق کے نوٹیفکیشن کے مطابق باقی تینوں صوبوں کی طرح تنخواہوں میں 35 فیصد اور پینشنرز میں ساڑھے سترہ فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن کرنا چاہیے،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور مرکزی سیکرٹریٹ میں سرکاری ملازمین کے حوالے منعقدہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صدر پاکستان مرکزی مسلم لیگ خالد مسعود سندھو نے مزید کہا کہ اس وقت پنجاب بھر کے تمام سرکاری دفاتروں میں قلم چھوڑ ہڑتال ہوچکی ہے، پنجاب بھر سے ہزاروں سرکاری ملازمین سول سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنہ دئیے ہوئے ہیں جو ملک و قوم کے لیے کسی صورت فائدے مند نہیں ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی ساتھ امتیازی سلوک کی پر زور مذمت کرتے ہیں اور پنجاب کی نگران حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا جتنی جلد ازالہ کرے اتنا ہی مناسب ہوگا ،دوسری صورت میں ملازمین میں ایک بے چینی موجود رہے گی جو معاشرتی امن و سکون کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔