پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے زیر اہتمام اسلام آباد کے بعد لاہور میں بھی احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے، جس کے نتیجے میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپوں اور گرفتاریوں کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ اس احتجاج کا مقصد بانی تحریک انصاف، عمران خان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے حکومتی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرنا اور کارکنوں کی گرفتاریوں پر احتجاج ریکارڈ کروانا ہے۔لاہور میں احتجاج کا آغاز جی پی او چوک سے ہوا، جہاں پی ٹی آئی کے حامیوں نے پرچم اٹھا کر حکومتی پالیسیوں کے خلاف شدید نعرے بازی شروع کی۔ کارکنوں کا مطالبہ تھا کہ پارٹی قیادت کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات اور کارکنوں کی گرفتاریوں کو فوری روکا جائے۔ تاہم، جب مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوا اور احتجاج زیادہ منظم ہوا تو پولیس نے فوری طور پر کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا۔ کریک ڈاؤن کے دوران معروف وکیل اور پی ٹی آئی کے قانونی مشیر سلمان اکرم راجا سمیت متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
لاہور میں ایوان عدل کے باہر پولیس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے وکلا کے درمیان تصادم کا واقعہ پیش آیا ہے۔ تصادم کے دوران پی ٹی آئی کے وکلا کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گیا۔پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے پی ٹی آئی سے وابستہ 6 سے زائد وکلا کو گرفتار کر لیا ہے۔ زخمی پولیس اہلکار کو طبی امداد کے لیے پی ایم جی اسپتال منتقل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ڈی آئی جی آپریشنز نے اس واقعے پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر پولیس اہلکاروں کو براہ راست نشانہ بنا رہے ہیں، اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس ہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور انتشار پھیلانے والوں کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔
مینار پاکستان سے بھی پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات سامنے آئیں، جہاں ایک خاتون کارکن نے تمام سیکیورٹی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے مینارِ پاکستان کے پل تک رسائی حاصل کی اور وہاں پہنچ کر پارٹی پرچم لہرایا۔ یہ واقعہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے لیے چیلنج ثابت ہوا، جس نے سیکیورٹی رکاوٹوں کو مزید سخت کرنے پر مجبور کر دیا۔ پولیس نے فوری طور پر خاتون کارکن سمیت کئی دیگر کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔احتجاج کے نتیجے میں لاہور کے مختلف علاقوں میں داخلی اور خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے، جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ خاص طور پر جی پی او چوک، داتا دربار اور مینارِ پاکستان کے گردونواح میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔ شہریوں کی روزمرہ کی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں، اور جگہ جگہ ٹریفک جام کی وجہ سے لوگوں کو دفاتر اور دیگر مقامات پر پہنچنے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ سڑکوں پر کنٹینرز اور سیکیورٹی اہلکاروں کی بھاری تعداد موجود ہے، جس سے آمدورفت کا نظام مفلوج ہو چکا ہے۔
پنجاب حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لیے پہلے سے موجود پولیس کی نفری کے ساتھ ساتھ فوج کو بھی تعینات کیا تھا، تاہم بڑھتے ہوئے مظاہروں اور کشیدہ صورتحال کے پیش نظر رینجرز کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ رینجرز کی تعیناتی کا مقصد مظاہروں کو قابو میں رکھنا اور لاہور میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ حکومت کے مطابق یہ اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کیا جا سکے اور شہر میں مزید انتشار پھیلنے سے روکا جا سکے۔
پی ٹی آئی کی قیادت نے ان گرفتاریوں اور حکومتی کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے اسے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ عمران خان نے اپنے کارکنوں کو پرامن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ کارکنوں کی بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر روکا جائے۔
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved