لاہور میں موت کا بازار گرم کوئی پوچھنے والا نہیں ، جانیے باغی ٹی وی کی رپورٹ

باغی ٹی وی رپورٹ : گلی گلی اور سڑک کنارے بیٹھے ٹیٹوز بنانے والے موت بانٹ رہے ہیں اس حوالے سے جانیے باغی سپیشل رپورٹ ، باغی ٹی وی کے رپورٹر فائز چغتائی نے جگہ جگہ بیٹھے ان عطائیوں اور ٹیٹو بنانے والوں کی خبر گیری کی ہے جو احتیاط اور ایس او پیز کو بالاطاق رکھ کر ہیپاٹائٹس اے، بی ، سی اور ایڈز پھیلا رہے ہیں. ان کے خلاف محکمہ صحت والے بھی کسی قسم کا ایکشن نہیں‌لے رہے ،
سڑک کنارے بیٹھے ایک شخص سے پوچھا کہ آپ کیسے یہ کام کرتے ہیں اور آپ ایک ہی سوئی سب کے لیے استعمال کرتے ہیں. اس سے تو بیماری منتقل ہوتی ہے. اس کاکہنا تھا کہ ہم اس کو صاف کرتے ہیں. لیکن جب پوچھاگیا کہ اگر ہیپاٹائٹس والے شخص کے لیے یہ سوئی استعمال کی اور کسی دوسرے صحمت منت کو لگی گئی تو وہ آدمی تو اس بیماری کا شکار ہو گیا .اس سوال کا جواب اس کے پاس کوئی نہیں‌ تھا .

ایک ایسے شخص کو بھی دکھایا گیا . جو مینار پاکستان کے آس پاس ہے. جہاں پامسٹری سے لے کر ٹیٹو بنانے تک سب کچھ خدمات انجام دے رہا تھا . جب اس سے ہوچھا گیا کہ آپ اپنی سوئی کی صفائی ستھرائی کا کیسے خیال کرتے ہیں.
تو اس کا جواب تھا کہ ہم ڈیٹول اور سپرٹ سے صاف کرتے ہیں. جب پوچھا کہ دکھائیں کہ کیسے کرتے ہیں تو اس ٹیٹو بنانے والے نے ڈیٹول کی بجائے تیل نکال کر دکھا دیا.
جب اس کوکہا گیا کہ آپ ایسا کام کیوں کرتے ہیں آپ کو علم ہے کہ آپ اس طرح بیماریاں پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں. . ٹیٹو بنانے والے نے جواب دیا کہ بس بچوں کی روزی روٹی کے لیے سب کرتنا پڑتا ہے

ڈی ڈی او راوی ٹاؤن ڈاکٹر نادیہ سے پوچھا گیا کہ یہ جگہ جگہ بیماریاں پیلانے والے بیٹھے ہیں. آپ ان کے تدارک کےلیے کیا لائحہ عمل رکھتے ہیں. اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ایسے لوگ ہیں جن کا کوئی مخصوص‌ ٹھکانہ یا دکان نہیں‌ہوتی جب ہماری ٹیم وہاں جاتی ہے تو وہ فرار ہو جاتے ہیں. لیکن ہماری پوری کوشش ہے کہ ایسے افراد کو روکا جائے جو ہیپا ٹائٹس اور دیگر بیماریاں پھیلانے کی وجہ بن رہے ہیں. ایک ٹیٹو کا کام کرنے والے شخص نے کہا کہ آپ تنگ کرنے آگئے ہیں. ہمیں‌ کام کرنے دیں. ہم یہ کام کرتے آئے ہیں کسی کو بیماری نہیں لگی
ڈاکٹر زاہد ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ آفیسر داتا گنج بخش ٹاؤن نے کہا کہ ہم نے ایسے افراد کے خلاف پہلے بھی آپریشن لانچ کیا اور اب بھی مزید آپریشن کریں گے . فٹ‌ پاتھ پر بیٹھے یہ لوگ ہیپا ٹائٹس اور دیکر بیماریاں پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں.

Shares: