پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں سموگ کا راج برقرار ہے
دنیا کے بڑے شہروں میں لاہور کی فضا سب سے آلودہ ریکارڈ ہوئی اور لاہور کی فضا میں 860 پارٹیکولیٹ میٹرز ریکارڈ کیا گیا،پنجاب میں سب سے زیادہ ملتان شہر کی فضا انتہائی مضر صحت ہے جہاں پارٹیکولیٹ میٹرز کی تعداد 1635 تک جا پہنچی ہے، آلودہ فضا میں سانس لینا انسانی صحت کیلئے خطرناک بن چکا ہے۔ایئرکوالٹی 1175 ہوگیا اسموگ کے دوران اسکولوں میں تمام سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں، اساتذہ بھی گھروں سے آن لائن کام کریں گے جب کہ اسکولوں میں ٹیچرز، والدین میٹنگز، اسپورٹس، تفریحی دورے نہیں ہوں گے،
لاہور آلودگی کے اعتبار سے دنیا میں آج بھی پہلے نمبر پر ے، گرین لاک ڈاؤن کے باوجود ایئر کوالٹی انڈیکس 700 سے تجاوز کر گیا ہے، شہر کے متعدد علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس 1000 سے بھی اوپر چلا گیا ہے، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سموگ کے باعث آنکھوں اور گلے کے انفیکشن کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، ایک ماہ میں ایک لاکھ سے زائد شہری متاثر ہوئے ہیں جس میں زیادہ تعداد بزرگ اور بچوں کی ہے۔
شدید دھند اور سموگ، موٹروے بھی بند
دوسری جانب لاہور شیخوپورہ اور اسکے مضافاتی علاقے شدید سموگ اور دھند کی لپیٹ میں ہیں شاہرات پر سموگ کی شدت کے باعث حدنگاہ کم ہوگئی ہے سموگ اور دھند کی شدت اور حدنگاہ میں کمی کے باعث موٹروے ایم ٹو لاہور سے شیخوپورہ تک جبکہ موٹروے ایم تھری لاہور سے جڑانوالا ایم فور گوجرہ سے عبدالحکیم تک ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔۔شہری دھند سموگ کے ایام میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور دوران سفر کسی مشکل صورتحال میں موٹروے پولیس کی ہیلپ لائن 130 پر کال کرسکتے ہیں ۔
دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے موٹر وے اور رنگ روڈز داخلے پر پابندی کا حکم
لاہور ہائیکورٹ،سموگ کے تدارک کیلئے موثر اقدامات نہ کرنے کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی عدالت نے مارکیٹیں رات آٹھ بجے بند کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے اتوار کے دن بھی مارکیٹیں مکمل بند کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے تمام نجی دفاتر میں دو دن کے لئے ورک فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کیلئے کیس کی سماعت جسٹس شاہد کریم نے ہارون فاروق سمیت دیگر کی درخواستوں پر کی۔عدالت نے بڑی گاڑیوں کے شہر میں داخلے سے روکنے کے احکامات جاری کر دیئے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ٹرک اور ٹرالر سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہیں،ڈولفن پولیس اور پولیس اہلکار ہیوی ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے تعینات کئے جائیں،ہر سماعت پر حکومت کو سموگ کنٹرول کیلئے اقدامات کا کہتے رہے،اصل آلودگی کا باعث ہیوی ٹریفک کا دھواں چھوڑنا ہے،اگر لاری اور بسوں کو نوٹس دیئے ہیں تو ابھی تک بند کیوں نہیں ہوئیں،دھواں چھوڑنے والی بسوں کو 50، 50 ہزار جرمانہ کریں تو کیسے ٹھیک نہیں ہونگے،فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر گاڑی سڑک پر کیسے آ سکتی ہے،محکمہ ٹرانسپورٹ کو اقدامات کرنے چاہئے تھا،ہم حکومت کی مدد کیلئے یہ اقدامات کررہے ہیں،حکومت شاید عدالتی احکامات کو اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہی ہو،ڈی سی وغیرہ پر حکومت کا دباؤ ہو تو کام کریں گے، سموگ کی صورتحال کا انتظامیہ کو رات کو جائزہ لینا چاہئے، ڈی سی لاہور اور کمشنر کو رات کو نکل کر دیکھنا چاہیے کیا ہورہا ہے،ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس پر عملدرآمد ممکنہ نہ ہو،شادی پر ون ڈش تو کردی لیکن وہاں پر رش کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات نہیں کیے، ورک فرام ہوم کی پالیسی شروع کی جائے،پورے پنجاب میں مارکیٹیں رات 8 بجے بند کی جائیں،صوبے میں مارکیٹیں اتوار کو بھی بند رکھی جائیں،دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے موٹر وے اور رنگ روڈز داخلے پر پابندی عائد کی جائے، سموگ کے حوالے سے ایمرجنسی کی صورتحال کا سامنا ہے، یہ اقدامات کرنے سے سموگ ایک سال میں کنٹرول نہیں ہو جائے گی،5 سال تک ان اقدامات کے نتائج آنا شروع ہونگے،چائنہ والوں نے سموگ اور آلودگی کو کنٹرول کرنے کیلئے کامیاب اقدامات کیے ہیں.
وزیراعلی مریم نواز کی ہدایت پر سموگ آگاہی مہم جاری ہے،وزیر صحت خواجہ عمران نذیرنے لاہور میں سموگ آگاہی مہم میں شرکت کی، خواجہ عمران نذیر نے لبرٹی مارکیٹ میں شہریوں کو ماسک تقسیم کئے،خواجہ عمران نذیر نے شہریوں کو ماسک پہنائےاور احتیاطی تدابیر سے بھی آگاہ کیا
سموگ میں کمی لانے کی کوشش کررہے ہیں ،عظمیٰ بخاری
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہےکہ سموگ کو کم کرنے کیلئے ہمیں اپنے لائف سٹائل میں تبدیلی لانا ہوگی، ملتان اور فیصل آباد کے حوالے سے میرے لئے بھی خبریں آج تشویشناک ہیں، فیصل آباد ویسے بھی انڈسٹریل سٹیٹ ہے، ہماری پوری حکومتی مشینری سڑکوں پر کھڑی ہے، گزشتہ 8ماہ میں سینکڑوں بھٹوں میں سے کئی مسمار کئے گئے، ہم بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر لارہے ہیں، جو اس ٹیکنالوجی پر نہیں جائیں گے وہ پنجاب میں کام نہیں کرسکیں گے،ایسا نہیں کہ سموگ صرف پاکستان میں ہے باقی ممالک میں نہیں، بیجنگ آخری 26سالوں سے سموگ سے مقابلہ کررہا ہے، وہ بھی سموگ میں کمی لانے کی کوشش کررہے ہیں ، وہ لوگ اپنی انڈسٹری کو بیجنگ سے دور لے کر جارہے ہیں،حکومت پاکستان بھی سموگ والے مسئلے پر اقدامات کررہی ہے، دہلی کی حکومت کو بھی اقدامات کرنا ہوں گے ، بھارت بھی سموگ کے معاملے پر فکرمند ہے
پنجاب میں سموگ کی وجہ سے پارکس،تفریح گاہیں بند
پنجاب حکومت نے بڑھتی سموگ کی وجہ سے پارکس، تفریح گاہیں اور عجائب گھر آج سے 10 دن کے لیے بند کر دیئے ہیں، اس ضمن میں نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ہے،نوٹیفکیشن کے مطابق یہ پابندی 8 نومبر سے 17 نومبر تک لاگو رہے گی،نوٹیفکیشن میں خبردار کیا گیا ہے کہ خلاف ورزی پر گرفتاری ہو گی اور جرمانے کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔
اسموگ کے باعث گرین لاک ڈاؤن: خصوصی بچوں کی آن لائن اسکول کلاسز کی ہدایت
بھارتی اور پاکستانی پنجاب کو مل کر اسموگ کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا،مریم نواز
پنجاب میں اینٹی اسموگ کارروائیاں، فصلوں کی باقیات نذر آتش کرنے والے 17 افراد گرفتار