پانچ ماہ سے رہائی کی اپیل لاہور ہائیکورٹ میں‌ زیر التواء، گردے کے مرض میں‌ مبتلا قیدی انتقال کرگیا

0
105

لاہور (رضی طاہر سے) لاہور ہائیکورٹ نے26ستمبر کو گردوں کے مرض کے شکار سیاسی مقدمے کے قیدی ہمایوں بشیر کی رہائی سے متعلق فیصلہ سنانا تھا، اپیل 5ماہ سے التواء کا شکار تھی، مگر ہمایوں بشیر جاں کی بازی ہار گئے، دو نہیں ایک پاکستان کا خواب چکنا چور، غریب اور امیر کے لئے علیحدہ قانون کی ایک اور بھیانک مثال سامنے آگئی۔

تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے قیدی ہمایوں بشیر میو ہسپتال میں انتقال کرگئے، انہیں آج صبح نیم مردہ حالت میں جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا، ہمایوں بشیر قید ہونے سے پہلے ہی گردے کے مریض تھے، دوران قید ان کی حالت بگڑ گئی اور ڈائلسسز شروع ہوگئے،لواحقین کا کہنا ہے کہ دو ماہ سے ان کے ڈائلسسز چل رہے ہیں جبکہ لاہور ہائیکورٹ میں 5ماہ سے ان کے باقاعدہ علاج کیلئے رہائی کی اپیل زیرالتواء ہے، جس پر سماعت26ستمبر کو ہونی تھی مگر ہمایوں بشیر سماعت سے ایک دن قبل ہی جاں بحق ہوگیا۔ اپیل کی سماعت کرنے والے بنچ کے سربراہ جسٹس صداقت علی ہیں ان کے ہمراہ جسٹس شہرام سرور کیس سن رہے ہیں۔ اس کیس کے سلسلے میں 106افراد تاحال جیل میں ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری اطلاعات نور اللہ صدیقی نے باغی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں بتایا ہے کہ پراسیکیوشن، جیل حکام سمیت ہائیکورٹ کو بھی کئی بار ہمایوں بشیر کی بیماری سے آگاہ کیا، مگر کوئی سننے کو تیار نہیں، 5ماہ سے اپیل فائلوں میں ہے، انہوں نے سوال اٹھا یا کہ ہم دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والوں سے پوچھتے ہیں کہ ہمایوں بشیر کے ساتھ ہونے والے غیر انسانی سلوک اور ”قانونی بربریت” کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا قانون صرف نوازشریف اور بڑے سیاسی رہنماؤں کیلئے ہے،جو قومی خرچے پر ہسپتالوں میں مہینہ بھر پڑے رہتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ تمام تر مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں۔

Leave a reply