لاہور ہائیکورٹ میں 1947 سے ابتک توشہ خانہ سے لئے گئے تحائف کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی،
دوران سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے اظہر صدیق کی درخواست پر سماعت کی سیکشن آفیسر توشہ خانہ ندا رحمان لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئیں، ندارحمان نے عدالت میں کہا ہم نے کمیٹی بنا دی ہے جو دیکھ رہی ہے کون سی تفصیلات فراہم کر سکتے ہیں عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں دے سکتے تو اس کی وجوہات بتائی جائیں،جب چیزیں پبلک ہو گئیں تو باقی کیوں چھپائی جا رہی ہیں عدالت نے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 19 جنوری تک ملتوی کردی
بلاول نے ارجنٹینا کی جیت پر لیاری میں ہونے والے جشن کی ویڈیو شیئرکردی
احسان فراموش نہ بنیں، پرویز الہی نے پی ٹی آئی کو کھری کھری سنا دی
شوگر کے مریضوں کیلئے استعمال کی جانیوالی انسولین کی قلت کا انکشاف
بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا،ڈیم فنڈ اب بھی محفوظ ہے.ثاقب نثار
خیال رہے کہ 1974 میں قائم ہونے والا توشہ خانہ، کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت کام کرنے والا محکمہ ہے اور یہاں دیگر حکومتوں، ریاستوں کے سربراہاں اور غیرملکی شخصیات کی جانب سے جذبہ خیر سگالی کے طور پر حکمرانوں، اراکین پارلیمان، بیوروکریٹس اور حکام کو دیے جانے والے قیمتی تحائف کو رکھا جاتا ہے۔ قواعد کے تحت یہ لازمی ہے کہ توشہ خانہ میں ایک خاص قیمت کے تحفے جمع کروائے جائیں تاہم کسی بھی عہدیدار کو یہ تحائف رکھنے کی بھی اجازت ہے بشرطیکہ وہ توشہ خانہ جائزہ کمیٹی کے ذریعے لگائے گئے قیمت کے تخمینہ کا کچھ فیصد ادا کرے۔