ام رباب کا کیس زیادتی سے بھرا پڑا ہے لیکن مجال ہے کہ ان دو ٹھکے صحافیوں اور لبرلز کو کوئی خبر بھی خبر ہو مجال ہے کہ اقرار یا یاسر ان کے گھر جائیں ۔ نور مقدم کا قتل جوہوا یہ وہ کیس ہے جس سے منہ پھیرنا واقعی میں ایک بہت بڑی زیادتی ہے اسی طرح مختلف واقعات ہوتے لیکن لبرلز اور عورت مارچ والوں کے لیے ان میں کوئی سکورنگ نہیں ملتا اور دو ٹھکے کی صحافی جن کا سب کو پتا ہے کہاں رہتے کس کا کھاتے ان کو ریٹنگ اس میں نہیں ملتا تو پھر ان واقعات میں ہاتھ ڈالتے جو کہ ان کے لیے فائدہ مند ہے، مینار پاکستان پر واقعہ چودہ اگست کو ہوا اور اس کے بعد لڑکی بلکل ٹھیک تھی کام ٹھیک چل رہا تھا اور جیسے ہی ویڈیو وائرل ہوئی تو مظلوم بن گئی۔ مظلوم ہوگی واقعی میں ہوگی اس پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن سوال یہ ہے کہ یہ ہوا کیوں؟ لیکن سوال یہ ہے کہ لبرلز اور ناکام صحافیوں کو یہ موقع کیوں بخشا ؟جب کیس کی کاروائی ہی روکنی تھی تو پہلے معاملے کو یہاں تک کیوں پہنچایا؟۔ کیوں ہوا کی بات کریں تو سب سے اہم سوال یہ ہے کہ لوگوں کو بلایا کیوں ؟ یہ حملہ اگر رینڈم ہوتا بھی تو کوئی جواز بنتا جیسے میں نے پہلے ذکر کیا کہ ٹک ٹاک بے حیائی ہے اور بے حیائی کے فینز بے حیا ہی ہو سکتے اور پھر ان بے حیاوں کو بلا لینا اپنے پاس یہ خود جرم کو دعوت دینا تھا۔ دعوت کیوں دیا اپنی شہرت کے لیے اس پر تبصرہ کرنا نا ممکن ہے کیونکہ اللہ جانتا ہے یہ سب لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک بے وقوفی تھی جس کی خمیازہ پھر مرد اور عورتوں کے نفرت کی صورت میں بھگت رہے ہیں ۔ اس واقعے کے مجرمان کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا یہ حکومت جانتی ہے سزا ملتا نہیں ملتا یہ عدالت کا کام ہے ، اگر واقعی جرم ہوا ہے تو سزا ملنی چائیے لیکن اس وقعے سے یہ صورت حال بننا جس سے معاشرے کو ایک دفعہ پھر نقصان پہنچانے کی کوشش جو ہر سال مارچ میں ہوتی اس کا کون ذمہ دار؟ ملک دشمن قوتوں کو ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے ہتھیار مہیا کرنا اس کا کون ذمہ دار؟ دنیا کو یہ دیکھانا کہ پاکستان عورتوں کے لیے محفوظ نہیں اس کا کون ذمہ دار؟ حالانکہ صورت حال تو یکسر مختلف ہے، عورتیں محفوظ ہیں ہر وہ عورت جو اپنی عزت کو اہم سمجتا وہ محفوظ ہے لیکن وہ عورتیں جو خود گلی کوچھوں میں بے حیائی اور جرم کو دعوت دینے کے لیے نکلتے ان پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ مہذب لوگ جو پاکستانی معاشرے کو جانتے وہ اج بھی ان ٹک ٹاک وغیرہ کو ناسور سمجھ رہے لیکن اگر ٹک ٹاک پر بھی پابندی کی کوئی بات کی جائیں تو یہ لوگ بھی صف اول میں اختلاف کرتے حالانکہ ان چیزوں کو نہ صرف مرد استمال کرتا بلکہ عورتیں بھی کرتی ۔ اچھا جی تو لبرلز اور ناواقف لوگ جو سنسنی خیز باتوں پر انکھیں بند کرکے یقین کرتے ہیں وہ اب بھی اس واقعے پر تبصرے کرتے نظر ارہے ہیں جبکہ نیوز کے مطابق لڑکی نے کیس بند کرنے کی اسدعا کی ہے۔ کیوں خاموش نہیں ہورہے ہیں یہ لبرلز اور عورت مارچ والے؟ کیوں کہ ان کو مارچ میں خواتین کے عالمی دن کے بعد ان کو اس طرح کی واقعوں کا انتظار رہتا۔ان کو کوئی فکر نہیں ہوتی وہ نہ ملک کو دیکھتے اور نہ ہی دین کو ان کو اپنی روزی حلال کرنی پڑتی لیکن اس میں نقصان ان لوگوں کو ہوتا جو جذباتی ہوتے جن کو یہ امیج دکھایا جاتا کہ پاکستان واقعی میں عورتوں کے لیے محفوظ نہیں اور یہ دیکھایا جاتا کہ دین میں عورت کو وہ مقام نہیں جو مرد کو ہے۔ ناواقف لوگ موجودہ واقعے پر رنجیدہ ہو کر ان کو سنتے ہیں جبکہ یہ لوگ اپنا کام کر جاتے ہیں اور دنیا کو دکھا دیتے کہ جی ایسا ہے سب ۔ الحمداللہ عورتیں بلکل محفوظ ہیں ، جو جرم ہوتا عورتوں کے ساتھ جو کرتے ہیں وہ جانور ہوتےہیں۔ جن کا دفاع نہ اسلام کرتا نہ پاکستان کی قانون کرتا اور نہ ہی کوئی مہذب انسان اور نہ ہی یہ معشرہ لیکن یہی معاشرہ پھر سازش کو بھی سمجھتا یہی معاشرہ پھر گھناونے کام بھی جانتا یہی معاشرہ پھر ملک دشمن قوتوں کو بھی جانتا یہی معاشرہ پھر اسلام مخالف قوتوں کو بھی جانتا یہی معاشرہ پھر غیر ملکی این جی اوز کے لیے کام کرنے والوں کو بھی جانتا یہی معاشرہ پھر ضمیر فروشوں کو بھی جانتا۔ عورتوں کی حقوق کو تحفظ دینے کے لیے حکومت کوشاں ہے، اس وقعے کی تمام وزراہ نے مذمت کی ہے خود وزیر اعظم نے اس کا نوٹس لیا ہے۔انسانی حقوق کی خاتوں وزیر نے بھی معاملے کو نوٹس میں لایا ہے ۔ اس وقعے میں جرم ہوا ہے مجرموں کو سزا ملنی چاہیے۔ بے شک لڑکی روکنے کی کوشش کریں لیکں ان مجرموں کو عبرت کا نشان بنانا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ اس واقعے کی اڑ میں ملک اور دین اور اس کے اقتدار کو نقصان پہنچانے والوں کے لیے رکاوٹ بننا ہمارے لیے ضروری ہیں ۔ اللہ اس ملک پر رحم کریں پاکستان زندہ باد
twitter @Faridkhhn
Shares: