لجپت نگر دھماکوں کے جھوٹے الزام میں کشمیری جوان چوبیس سال گرفتار رہنے کے بالآخر رہا

0
40

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لجپت نگر دھماکوں کے جھوٹے الزام میں کشمیری جوان چوبیس سال گرفتار رہنے کے بالآخر رہا کر دیا گیا

لجپت نگر دھماکوں کے الزام میں گرفتار کشمیری کو رہا کر دیا گیا، کشمیر لطیف احمد کو دھماکوں کے الزام میں 24 سال تک جیل میں رکھا گیا،

https://twitter.com/aarifshaah/status/1277200080039055360?s=08

پولیس نے دعوی کیا تھا کہ وہ 1996 لاجپت نگر بم دھماکے کے مقدمے میں ملوث تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے لطیف احمد کو مکمل طور پر بے قصور ثابت ہونے کے بعد رہا کیا۔

2012 میں بھی بھارت کی دلی ہائی کورٹ نے بم دھماکے کے الزام میں سزائے موت پانے والے دو ملزمان کو بری کر دیا تھا۔ دلی کے ایک ٹرائل کورٹ نے 1996ءمیں دہلی کی لاجپت نگر مارکیٹ میں ہونے والے بم دھماکے کے سلسلے میں چار افراد کو موت کی سزا سنائی تھی۔

دلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے ان میں سے محمد علی بھٹ اور مرزا نثار حسین کو بے گناہ قرار دے کر بری کر دیا تھا۔ سزائے موت پانے والے دیگر دو ملزمان محمد نوشاد اور جاوید احمد خان کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

لطیف احمد کے مطابق ہم کو کٹھمنڈو سے گرفتار کیا گیا جہاں ہم کشمیری دستکاروں کے تیار کیے ہوئے سامانوں کو فروخت کر رہا تھے، ہم سب بے قصور تھے۔ جب کوئی نیپال میں ہو تو وہ دہلی یا راجستھان میں بم کا استعمال کس طرح کرسکتا ہے لیکن ناکردہ گناہ میں ہم پرجس طرح کے مظالم کے پہاڑ توڑے گئے وہ ناقابل بیان ہیں۔ ہم سے سادے کاغذوں پر دستخط کرائے گئے۔ بات صاف ہے کہ ہم کو زبردستی قربانی کا بکرا بنایا گیا۔

Leave a reply