ہمارے میانوالی شہرکی تہذیب و ثقافت اور لوگ پوری دنیا میں مشہور ہیں۔ میانوالی کی ثقافت میں جہاں سادگی کے رنگ نمایاں ہیں وہاں حیا کو بھی خاصی اہمیت حاصل ہے۔یہاں کی خواتین ہمیشہ با پردہ ہو کر باہر نکلتی ہیں اور پردے کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔اگر خواتین کسی گلی یا چوراہے سے گزریں تو مرد حضرات رستہ خالی کر کے ایک طرف ہو جاتے ہیں۔یہاں کے لوگ عورتوں کو اپنی ماوں بہنوں جیسی عزت دیتے ہیں۔لیکن گزشتہ چند سالوں سے موسیقی کے نام پر ہونے والی فحاشی و عریانی نے میانوالی کی تہذیب کوبہت نقصان پہنچایا ہےاور یہ فحاشی و عریانی بڑی تیزی سے سرایت کر رہی ہے۔گلوکاروں نے ماڈلنگ کے نام پر بے حیائی کا طوفان برپا کر رکھا ہے۔گزشتہ روز ایک گلوکار کی ویڈیو دیکھنے کا اتفاق ہوا جو نہایت ہی بے ہودہ تھی وہ خود تو بڑی عمر کے تھے لیکن ایک دوشیزہ کے ساتھ نہایت ہی غیر اخاقی انداز میں رنگ رلیاں منا رہے تھے۔جس عمر میں انسان اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے وہ اس عمر میں خود بھی بدکاری کر رہے ہیں اور پھر اس کی ترویج بھی کر رہے ہیں۔اب انسان ان سے سوال کرے کہ حضرت آپ اپنی بیٹی کی عمر کی لڑکی کے ساتھ اس طرح کی ویڈیوز بنوا کر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔خیر سستی شہرت کے نشے میں دھت یہ لوگ اچھائی برائی کا تصور بھی نہیں کرتے۔ قابلِ فکر بات یہ ہے کہ کسی شخصیت نے اس سیلابِ فحاشی کے آگے بندھ باندھنے کی ادنیٰ سی بھی کوشش نہیں کی۔اس معاملے میں اسلام کے احکامات بھی واضح اور روشن ہیں.
قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے:
"جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحاشی پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک عزاب کے مستحق ہیں ”
سورة النور : 19
حدیث شریف میں آتا ہے کہ
"حیاء اور ایمان دونوں ایک ساتھ ہیں اگر ان میں ایک بھی اٹھا لیا حائے تو دوسرا خود بخود اٹھ جاتا ہے” ( الحاکم )
ضرورت اب اس امر کی ہے کہ ان گلوکاروں کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ان کے خلاف یک جا ہو کر مہم چلائی جائے اور ان کے غلط افعال کی حوصلہ شکنی کی جائےورنہ بتدریج بے حیائی کی راہ ہموار ہوتی جائے گی اور اسکے ذمہ دار ہم خود ہونگے۔
اگر آپ میری تحریر سے متفق ہیں تو اس پیغام کو آگے پھیلائیں۔ شکریہ
@naveedofficial_