لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد بھی کرونا نے زندگی کے ساتھ چلنا ہے، احتیاط لازمی ہے.، رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن

باغی ٹی وی ؛ رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن میں گفتگو ہوئی کہ حکومت نے لاک ڈاؤن کھولنے کا اعلان کر دیا ہے. اس حولے سے ہمیں‌کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہیں. کون کون سے مواقع کھل رہیں. کس کے حقوق کا خیال رکھنا ہے اور جو محرومیاں پیدا ہوئی ہیں ان سے کیسے نبرد آزما ہونا ہے ، کووڈ اپنے پنجے گاڑ چکا ہے اور ہمیں اس کے لیے تیار ہونا ہے . اس میں‌ حکومتوں کی کیا ذمہ داریاں‌بنتی ہیں. اور عوام کے فرائض ہیں‌سب کا خیال رکھنا ہوگا. اسی طرح‌ ہمیں اپنے جسم کی خیال کیسے رکھنا ہے . سب اہم باتیں زیر بحث ہوئیں. اس سلسلے میں ڈاکٹر سہیل چغتائی اور ڈاکٹر طیب محی الدین نے شرکت کی . اسی طرح یو کے سے بیرسٹر راشد نے جوائن کیا .

ڈاکٹر سہیل چغتائی نے بتایا کہ اینٹی باڈیز کیا ہوتی ہیں. انہوں نےکہا کہ جب وائرل ڈیزیز یا وبائی بیماری ہوتی ہے تو اس کی مزاہمت کے لیے جسم متحرک ہوتا ہے یا رد عمل کرتا ہے ، اینٹی باڈیز اس وقت متحرک ہوتا ہے جب کوئی وائرس حملہ کرتا ہے اس کے بعد کسی میں ہفتہ دو ہفتے بعد شروع ہوتا ہے . کسی میں جلد شروع ہوجاتا ہے . یہ اینٹی باڈیز وائرس کو خلیے میں‌داخل ہونے سے روکتا ہے .،

جب ایک بار اینتی باذیز پیدا ہوجاتی ہے پھر وہ شخص نسبتا محفوظ ہوجاتا ہے . اور ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ اینٹی باڈیز زیادہ دیر تک مزاحمت نہیں کرتی. اس لیے احیتاط بہت ضروری ہے.، جن لوگوں میں‌یہ اینٹ باڈیز پیدا ہوجائے ان کو عموما کم خطرہ ہوتا ہے اور ان کو یہ تجویز دی جاتی ہے ک وہ فرنٹ‌لائن پر رہ کر کام کر سکیں. اسی لیے ضروی ہے کہ ہر کوئی اپنا اینٹ باڈیز ٹیست کروائے تا کہ اس علم ہو سکے کے اس کے انرد کتنی مدافعت ہے .

ایک سوال کے جواب میں ڈآکٹر صاحب نے کہاکہ یہ جو بات کہہ جارہی ہے کہ ہمیں کورونا کے ساتھ رہنا ہوگا . بلکہ ایسیے ہی ہے جیسے میں ہر سال ڈینگی کے ساتھ رہتے ہیں اسی طرح ٹی بی ہے اور دیگر بیماریاں ہیں. لیکن صرف انتا کر نا ہوگا کہ ایک تو ہم اپنی قوت مدافعت کو بڑھائیں دوسرا ہم اس وقت تک احتیاطی تدابیر اختیار کریں جب تک کرونا یہ خطرہ کم نہیں ہو جاتا..اسی طرح ڈاکٹر طیب نے کہا کہ روزہ کے بہت زیادہ فوائد ہیں.لیکن اگر افطاری کے وقت بہت زیادہ تلی ہوئی اشیاء کھائیں گے تو یہ فوائد ختم ہوجائیں گے.ہ

اس سے قبل رحمت ہی رحمت افطار ٹرانسمیشن میں‌آج حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے حوالے سے بات چیت ہوئی جس میں یہ بیان ہوا کہ حضرت علی کی زندگی شجاعت ، حکمت اور استقامت کا عملی نمونہ تھی ان کی زندگی مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے. .اس موقع پر سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آپ انیس رمضان کو کوفے کی مسجد میں نماز کے دوران زہر آلود تلوار سے زخمی ہوئے. دو دن تک زندہ رہے ، زخم بہت گہرا تھا اور زہر کا اثر بھی تھا چنانچہ 21 رمضان المباراک کو آپ شہید ہوگئے.

آپ کا زخم دیکھ کر حکیم نے کہا کہ آپ کو زیادہ سے زیادہ دودھ پلایا جائے . روایات میں ہے کہ کوفے کے بچے پیالوں میں دودھ لے کر آپ کے گھر کے باہر جمع ہوگئے. آپ رضی اللہ عنہ نے شہادت سے قبل خطبہ ارشاد فرمایا جو کہ بہت ی جامع اور بلیغ تھا جس میں رہنمائی کے بہت سے موتی موجود تھے . آپ نے فرمایا کہ "اللہ کے سوا کوئی معبود حقیقی نہیں ہے . اور حضرت محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بندے اور نبی ہیںِ ، وہی اللہ ہے جس نے ان کو دین حق دے کر بھیجا چاہے یہ بات کافروں کو ناگوار گزرے . بے شک میری قربانی میر ی نماز میرا جینا اور میرا مرنا اللہ رب العالمین کےلیے ہے مجھے اسی چیزکا حکم دیا گیا ہے ”

اس کے بعد مبشر لقمان نے کہا کہ حضرت علی کی ہستی ایسی عظیم ہستی ہے کہ جس پر ہمارے جیسا عام عادمی بات نہیں کرسکتا . ہم تو صرف ان کی تعریف بیان کرسکتے ہیں. علمائے کرام جب ہمیں جوائن کریں گے تو وہ آپ کی شہادت ، اس کے اسباب ، وجوہات اور محرکات کو زیر بحت لائیں گے.

Shares: