لاپتہ افراد کا معاملہ اتنا آسان نہیں، اس کی بہت ساری جہتیں ہیں،وزیر قانون
اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ راتوں رات حل نہیں ہوسکتا-
باغی ٹی و ی:اسلام آباد میں وفاقی وزرا اعظم نذیرتارڑ اور عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کی، اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حکومت کو اپنی ذمے داری کا پورا احساس ہے ، پاک افواج اور عوام نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کی قیمت ادا کی۔
انھوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ پیپلزپارٹی کے دورمیں اٹھایا گیا، جس کے بعد 10 ہزار 200 کیسز کمیشن میں گئے ان میں سے 8 ہزار سے زائد کیسز کمیشن میں حل ہوئے، لاپتا افراد کے 2300 کیسز کا معاملہ حل طلب ہے وزیر اعظم کی ہدایت پر لاپتا افراد کا معاملہ حل کیا جارہا ہےیہ معاملہ2011 میں اٹھا پھر کمیشن بنایا گیا، لاپتہ افراد کا معاملہ راتوں رات حل نہیں ہوسکتا،دونوں طرف کچھ نہ کچھ مسائل ہیں، اداروں کا ملوث ہونا بھی یکسر مسترد نہیں کیا جاسکتا لاپتہ افراد سے متعلق کچھ رپورٹس درست بھی ہوتی ہیں، اب بھی 23 فیصد کے قریب کیسز حل طلب ہیں،لاپتہ افراد کا معاملہ اتنا آسان نہیں، اس کی بہت ساری جہتیں ہیں،یہ چار دہائیوں پر مشتمل مسئلہ ہے یہ معاملہ عدالتی احکامات سے راتوں رات حل نہیں ہوسکتا۔
امریکا نے پاکستان سے متعلق انسانی حقوق کیخلاف ورزیوں پر مبنی رپورٹ جاری کر دی
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اس ملک میں شہید ہونے والے ورثہ کے شدید تحفظات ہیں، 2011ء میں میں لاپتا افراد کمیشن بنایا گیا، لاپتا افراد کے صرف 23 فیصد کیسز زیر التوا ہیں، لاپتا افراد کے معاملے پر بہت کام کیا گیا، ای سی ایل سے متعلق قواعد و ضوابط موجود ہیں، وزارت داخلہ سے جو سمری آتی ہے کابینہ قواعد کے مطابق اس پر فیصلہ کرتی ہے، پی ٹی آئی لیڈرز کا نام ای سی ایل سے نکالنا کسی ڈیل کا حصہ نہیں۔