ضمنی انتخابات؛ متعدد حلقوں میں لڑائی جھگڑوں سے کئی کارکنان زخمی جبکہ بیلٹ پیپرز وائرل

0
111

ضمنی انتخابات؛ متعدد حلقوں میں لڑائی جھگڑوں میں کئی کارکنان زخمی جبکہ بیلٹ پیپرز سوشل میڈیا پر وائرل

تحریک انصاف نے الزام عائد کیا کہ ہمارے کراچی کے صدر بلال غفار پر ملیر میں حملہ کیا گیا، بلال غفار کو ملیر غازی گوٹھ میں مخالف گروہ کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، بلال غفار کو قریبی اسپتال میں ابتدائی طبی امداد دی گئی۔ تحریک انصاف کراچی کے صدر بلال غفار نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سلیم بلوچ نے مجھ پر سب سے پہلے حملہ کیا، مجھے دھکا دے کر زمین پر گرایا، ان کے 10 سے 15 ساتھیوں نے مجھے اینٹیں ماریں، مجھ پر پولیس کی موجودگی میں پی پی والوں نے حملہ کیا لیکن پولیس نے میری کوئی مدد نہیں کی۔ پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان، حلیم عادل شیخ اور عمران اسماعیل نے حملے کی مذمت کی ہے۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ پی پی کے جیالے اپنی شکست سے خوف زدہ ہوگئے، الیکشن میں ناخوشگوار واقعات کا رونماء ہونا دھاندلی کی منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی وکلاء کے ہمراہ ملیر سٹی تھانے مقدمہ درج کرانے پہنچ گئے۔ تھانے میں پی ٹی آئی رہنما علی زیدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دہشت گردوں نے بلال غفار اور ساتھیوں پر حملہ کیا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے، ہم پیپلز پارٹی کے نام نہاد دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ درج کرانے آئے ہیں، پولیس کی موجودگی میں بلال غفار اور ساتھیوں پر حملہ کیا گیا جس سے واضح ہوگیا کہ پولیس بھی پیپلز پارٹی کے غنڈوں کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ علی زیدی نے کہا کہ یہ لوگ عمران خان کی جیت سے خوف زدہ ہیں، کراچی والوں نے ان نام نہاد دہشت گردوں کو مسترد کردیا ہے، ان کے خلاف ایف آئی آر میں اے ٹی سی کی دفعہ لگوا کر کٹوائیں گے۔

دریں اثنا پی ٹی آئی رہنماء خرم شیر زمان نے حاجی سکھیو اسکول پولنگ اسٹیشن 83 کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی پی کے 2 سو سے ڈھائی سو افراد اسکول کے اندر ٹھپے لگاکر آئے ہیں، حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر کیمرے کیوں نہیں لگے؟ ان لوگوں نے پی ٹی آئی کے پولنگ ایجنٹس پر بھی تشدد کیا اور پولنگ اسٹیشن سے باہر نکالا۔ ملیر میں حالات کشیدہ ہونے پر ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر نے مختلف پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا اور کہا کہ ضلع ملیر میں 3 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں، تمام پولیس افسران اور اہلکار ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، غازی گوٹھ میں تھوڑے معاملات کشیدہ ہوئے تھے لیکن اب معاملات کنٹرول میں ہیں۔

تحریک انصاف کے الزام پر پیپلز پارٹی کا بیان سامنے آگیا۔ پی پی رہنما سعید غنی نے کہا ہے کہ بلال غفار نے یقینی شکست کے خوف سے حالات خراب کرنے کی کوشش کی، سلیم بلوچ پولنگ اسٹیشن میں بلال غفار کی غنڈہ گردی کی اطلاع کے بعد وہاں پہنچے، حکیم بلوچ کی یقینی فتح سے پی ٹی آئی بوکھلاہٹ کا شکار ہے، الیکشن کمیشن تحریک انصاف کی بدمعاشی کا فوری نوٹس لے۔صوبائی الیکشن کمیشن کے ترجمان ہدا علی گوہر نے بتایا کہ پی پی 209 خانیوال میں پولنگ اسٹیشن کے باہر سیاسی کارکنوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ ہدا علی گوہر نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے بروقت صورتحال پر قابو پالیا اور ووٹنگ بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہی۔ انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ جھگڑے میں کون سی سیاسی جماعت کے کارکنان ملوث تھے۔

جبکہ خیبر پختونخوا کے 3 حلقوں این اے 22 مردان، این اے 24 چارسدہ، این اے 31 پشاور پر آج ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے، ان تینوں حلقوں پر سابق وزیراعظم اور سربراہ پاکستان تحریک انصاف عمران خان امیدوار ہیں۔ این اے 31 پشاور میں 8 امیدوار میدان میں ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 73 ہزار 180 ہیں۔ عمران خان کے مقابل عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی غلام احمد بلور اور جماعت اسلامی کے حاجی اسلم ہیں، 265 پولنگ اسٹیشنز میں سے مردوں کے لیے 146، خواتین کے 117 جبکہ 2 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

این اے 22 مردان میں 4 امیدوار میدان میں ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز 4 لاکھ 71 ہزار184 ہیں، یہاں عمران خان کا مقابلہ جماعت اسلامی کے عبدالواسع اور جمیعت علمائے اسلام کے محمد قاسم سے ہے، حلقے میں ایک ہزار 28 پولنگ اسٹیشنز میں سے 568 مردوں کے اور 460 خواتین کے پولنگ اسٹیشنز قائم ہیں، این اے 24 چارسدہ میں 4 امیدوار مدمقابل ہیں جہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 26 ہزار862 ہے، یہاں اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان اور عمران خان کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

حلقے میں قائم 384 پولنگ اسٹیشنز میں سے 196 مردوں کے، 154 خواتین کے اور 34 مشترکہ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا محمد فرید آفریدی نے بتایا کہ صوبے کے تینوں حلقوں میں ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے اور سیکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان حلقوں کے ووٹرز سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ بلاخوف و خطر قومی فریضہ سمجھ کر اپنا ووٹ ڈالیں۔

این اے 31 میں ریٹرننگ افسر سعید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام پولنگ اسٹیشنز پر سامان اور عملہ موجود ہے، پولنگ اسٹاف نے صبح 8 بجے سے پولنگ کا عمل شروع کیا ہے جو شام 5 بجے تک جاری رہے گا، ہر بوتھ پر سیاسی پارٹی کا ایجنٹ موجود ہے اور ان ہی کی نگرانی میں گنتی کا عمل بھی ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پریزائیڈنگ افسر کی اچھی تربیت کی گئی ہے، فارم 45 پر امیدوار کا نام چھپا ہوا ہے جس سے مشکلات کم ہو گئی ہے، انتخابی عملہ فارم 45 کی کاپی پولنگ ایجنٹ اور الیکشن کمیشن کو دینے کا پابند ہے۔ دریں اثنا این اے 31 پشاور میں پولنگ کے دوران عوامی نیشنل پارٹی اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا۔

ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی فوٹیج میں پولنگ اسٹیشن کے باہر اے این پی اور پی ٹی آئی کے کارکنان کو جھگڑا اور شدید نعرے بازی کرتے دیکھا گیا۔ واقعے کے باعث ووٹنگ کچھ دیر کے لیے روک دی گئی اور ایک کارکن کے معمولی زخمی ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔ اے این پی کے کارکنان نے دعویٰ کیا کہ ان کے مخالفین الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بعدازاں پولیس پولنگ اسٹیشن پہنچی اور 2 کارکنوں کو حراست میں لے لیا جس کے بعد ووٹنگ دوبارہ شروع ہوئی، تاحال یہ واضح نہیں کہ زیرحراست کارکنان کا تعلق کس پارٹی سے ہے۔ علاوہ ازیں آئی جی خیبرپختونخوا معظم جا انصاری نے بتایا کہ 1100 پولنگ اسٹیشنز پر 13 ہزار سے زائد نفری تعینات ہے، اکا دکا واقعات ہورہے ہیں لیکن کوئی بڑا واقعہ تاحال رونما نہیں ہوا، چارسدہ میں نجی سیکیورٹی گارڈز کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پشاور میں پولنگ کا عمل جاری ہے اور اس دوران کسی قسم کی رکاوٹ کا واقعہ پیش نہیں آیا، پولنگ اسٹیشنز کے دورے کر رہے ہیں، پولیس کے رویے پر کوئی شکایت نہیں ملی، نظم و ضبط کو یقینی بنارہے ہیں، ڈی پی او چارسدہ کو الیکشن کمیشن عملے سے تعاون نہ کرنے پر وارننگ جاری کی ہے۔


دوسری جانب ضمنی انتخابات کے دوران مہر لگے بیلٹ پیپرز کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ آج اتوار (16 اکتوبر) کو قومی اسمبلی کی 8 اور پنجاب اسمبلی کی نشستوں پر ضمنی انتخابات کا انعقاد ہوا۔ پولنگ کے دوران وڈیو بنانا یا موبائل سے بیلٹ پیپرز کی تصویر لینا ضابطہ خلاق کی خلاف ورزی شمار ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود بڑی تعداد میں لوگوں نے بیلٹ پیپرز کی تصویریں سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔ احتشام حیدر نامی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے این اے 157 کے ضمنی انتخاب کے بیلٹ پیپر کی تصویر شیئر کی گئی ہے، جس کے ساتھ ہی تحریری کیا گیا ہے کہ کوئی واعظ، کوئی کہانیاں نہیں۔ وجہ سیدھی اور صاف ہے۔


فضا خان نے لکھا ہے کہ ایک اور خواب پورا ہورہا ہے ، میں نے اپنے حصے کا کام کردیا۔ تاہم واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس لے لیا تھا اور ترجمان الیکشن کمیشن سہیل احمد نے کہا کہ بیلٹ پیپرز کی تصاویر پوسٹ کرنا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، معاملے کی تحقیقات کے بعد قانونی کارروائی کی جائے گی۔

ادھر صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کا سخت اقدام سامنے آیا جس میں 6 اضلاع میں سپیشل برانچ کے حکام کے پولنگ سٹیشنز میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے یہ پابندی سپیشل برانچ کے موجودہ اور سابق اہلکاروں کے پولنگ سٹیشنز میں غیرقانونی اور بلا اجازت داخلے کی شکایات پر عائد کی ہے. جبکہ صوبائی الیکشن کمشنر نے باضابطہ حکم نامہ بھی جاری کر دیا ہے. اور ایڈیشنل آئی جی (سپیشل برانچ) پنجاب کو صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب کا حکم نامہ بھجوا دیا گیا.

ذرائع کے مطابق؛ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 187 کے تحت یہ پابندی لگائی گئی ہے. صوبائی الیکشن کمشنر کا حکم نامہ کے مطابق؛ غیرقانونی اور بلااجازت الیکشن کے دوران اپنے عہدے کا غلط فائدہ اٹھانے والے افسر اور اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں آسکتی ہے. پنجاب کے 6 اضلاع میں ‘سپیشل برانچ’ کی ‘فیلڈ فارمیشنز’ کو ہدایات جاری کی جائیں. صوبائی الیکشن کمشنر کا حکم نامہ میں کہنا تھا کہ؛ یہ اقدام اٹھانے کا مقصد یہ ہے کہ انتخابی عمل پر اثرانداز ہونے کی کسی بھی کوشش کو روکا جائے جبکہ سپیشل برانچ کے افسران اور حکام خود کو سیاسی سرگرمیوں اور پولنگ سٹیشنز سے دور رکھیں.

الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اے این پی کی رکن صوبائی اسمبلی ثمر ہارون بلور کو نوٹس مل گیا۔

الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 31 پشاور میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر ممبر صوبائی اسمبلی ثمر ہارون بلور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق ثمر ہارون بلور نے پولنگ سٹیشن کے اندر ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے وڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی، انہیں سیکریسی آف بیلٹ کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کیا، یہ عمل سیکریسی آف بیلٹ سیکشن 178 کی صریحا! خلاف ورزی ہے، ثمر بلور کو کل صبح 11 بجے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر پشاور کے دفتر اپنی وضاحت دینے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

Leave a reply