حضرت محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو دنیا میں رہ تشریف لائے ۔
آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب نے آپ کا نام محمد رکھا، عربی زبان میں لفظ “محمد” کے معنی تعریف کے ہیں، یہ لفظ اپنی اصل حمد سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے تعریف کرنا۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم تمام مذاہب کے پیشواؤں سے کامیاب ترین پیشوا تھے۔ آپ کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اللہ کی طرف سے انسانیت کی جانب طرف بھیجے جانے والے انبیاء اکرام کے سلسلے کے آخری نبی ہیں جن کو اللہ نے اپنے دین کی تکمیل کے لیے بھیجا.
پیغمبرآخرالزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور حیات طیبہ ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی قرآن کریم کا عملی نمونہ ہے گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتا پھرتا قرآن تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہی سے ہدایت میسر آسکتی ہے، اللّٰہ پاک ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے ۔
رسولؐ اللہ سے محبت ایک مسلمان کے ایمان کا عملی تقاضا ہے حضور ؐ نے فرمایا:” کوئی شخص اس وقت تک ایمان والا نہیں ہے ہو سکتا جب تک میں اس کو اسکے ماں باپ اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاٶں“۔
سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کرنا ہر اس شخص کے لیےضروری ہے، جو دین اسلام کو جاننے، سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کا خواہش مند ہے۔ اور خود کو سیرت طیبہ کے مطابق ڈھالنا چاہتا ہے،
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو،
لہٰذا سیرت نبوی کو جانے بغیر یہ ممکن نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اتباع رسول کو لازم اور فرض قرار دیا ہے۔
صحابہٴ کرام سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عکس تھے ان کی عبادات میں ہی نہیں بلکہ چال ڈھال میں بھی سیرة النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نور جھلکتا تھا۔
اگر کسی کو عہدِ رسالت نہ مل سکا تو پھر ان کے لیے عہدِ صحابہ معیارِ عمل ہے۔
اللہ رب العزت نے دین اسلام کو نظامِ حیات اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کو دنیا کے تمام مسلمانوں کے لیے مکمل نمونہ حیات بنایا ہے یہی طریقہ اسلامی طریقہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ سنت کہلاتا ہے اور آپ نے فرمایا ہے من رغب عن سنتی فلیس منی جس نے میرے طریقے سے اعراض کیاوہ مجھ سے نہیں ہے۔
انسائیکلوپیڈیا کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دنیا کی تمام مذہبی شخصیات میں سب سے کامیاب ترین شخصیت قرار پائے ہیں ۔
دنیا وآخرت میں کامیابی وسرفرازی کا عنوان اتباع سنت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا زیادہ تر وقت مکہ سے باہر واقع ایک غار میں جا کر عبادت میں صرف کرتے تھے اس غار کو غار حرا کہا جاتا ہے۔ یہاں پر 610ء میں ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام (فرشتہ) ظاہر ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو اللہ کا پیغام دیا۔حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قرآن کی پہلی آیت ( پہلی وحی) چالیس برس کی عمرمیں نازل ہوئی۔
اس کے بعد سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے رسول کی حیثیت سے تبلیغ اسلام کی ابتداء کی اور لوگوں کو توحید کی دعوت دینا شروع کی۔
اس سے پہلے ہر طرف درندگی اور حیوانیت کا راج تھا ہر طاقتور فرعون بنا ہوا تھا۔ قتل وغارت عام تھی نہ عزت و عصمت محفوظ، نہ عورتوں کا کوئی مقام، نہ غریبوں کے لیے کوئی پناہ،
آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا وصال تریسٹھ (63) سال کی عمر میں 632ء میں مدینہ میں ہوا۔
@_aqsasiddique