۔
ہزاروں پھول سے چہرے جھلس کے خاک ہوئے
بھری بہار میں اس طرح اپنا باغ جلا
ملی نہیں ہے ہمیں ارض پاک تحفے میں
جو لاکھوں دیپ بجھے ہیں تو یہ چراغ جلا
جدوجہد آزادی کی قربانیوں کا سلسلی یہیں ختم نہی ہوجاتا بلکہ یہاں سے بھارتی سفاکیت کی اس داستان کا آغاز ہوتا ہے جہاں پہ انسانیت بھی شرمسار ہے ۔ جب پاکستان بنا تو مسلمانوں نے ہجرت کرنی شروع کی تو نہتے مسلمانوں کو گاجر ، مولی کی طرح کاٹا گیا ، ماوں ، بہنوں کی عصمتوں کو تار تار کیا گیا ،بزرگوں نے کانپتے ہاتھوں سے جوان بیٹوں کی لاشیں اٹھائیں ،ماؤں نے دودھ کیلیے بلکتے شیر خواروں کے گلے اپنے ہاتھوں سے گھونٹے دیئے تاکہ ان کی آواز سے ہمارے دوسرے مسافروں کی جان خطرہ نہ ہو بہنوں ،بیٹیوں نے عزتوں کی پامالی کے ڈر سے کنویں میں چھلانگیں لگا کر اپنی جانوں کا نزرانہ پیش کیا۔
مال و دودلت ، زر ، زیور ،گھر بار عزتیں لٹائیں قافلوں نے جب سرزمیں پاکستان پر پہ پہنچے تو عجب منظر تھا ،آنکھوں سے اشک رواں تھے ،وطن کی مٹی کو چومتے جاتے اور ایک ہی بات کہتے جاتے
پاکستان کا مطلب کیا ،لاالہ اللہ
آج پاکستان کو بنے 74 سال بیت گئے لیکن قربانیوں کی یہ لا زوال داستاں آج بھی تازہ ہے اور ہر زبان پر ہے اس تحریر میں یہاں تک پہنچتے میرا قلم کئ بار رکا ،میرے اشک ہیں کہ روکنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ میں بارہا یہ سوچنے پہ مجبور ہوا کہ کیا ہم اس آزادی کا حق نبھا رہے ہیں ؟
کیا جس مقصد کے لیے یہ مملکت خداد حاصل کیا گیا ہم اس مقصد میں عمل کر رہے ہیں؟
ہم آج آزادی مبارک تو کہتے ہیں لیکن شاید اس کے مفہوم کو نہیں پہچانتے ،ہم گاڑیوں پہ پاکستانی جھنڈا تو لگاتے ہیں لیکن اسی گاڈی میں گانا انڈیا کا سون رہے ہوتے ہیں . ہمارے لیے پاکستان کی بنی چیزیں گھٹیاں اور غیر میعاری کیوں ہیں ؟
وہ بھارت جس نے ہمارے نہتے مسلمانوں کو قتل کیا ہمارے کچھ حکمران انہیں سے دوستانے نبھاتے نظر آتے ہیں ۔
ہمیں یہ سمجھنے کی اشاعت ضرورت ہے کہ پاکستان صرف زمیں کا اک ٹکڑا نہیں اک نام نہیں بلکہ پاکستان دو قومی نظریہ کی سر خروئ کا نام ہے ۔
اسلامی جمہوریہ پاکستان تو اک گوشہ عافیت کا نام ہے
پاکستان کاہر زرہ اسلامی روائتوں کا آمین ہے۔یہ وہی سرزمین ہے جسکا عشق ہمارے لہوں میں شامل ہے۔
وطن سے محبت تو ایمان ہوتی ہے یہ ملک ہمارے آباو اجداد کی وفائ کا صلہ ہے ۔اسے ہم نے ہی سنوارنا ہے
اس کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے ملجل کر کام کرنا ہے۔جب ہم ملکر صدق دل سے کوشش کریں گے تو پھر بنے گا ایک خوشحال پاکستان۔
آخر میں علامہ محمد اقبال کا یہ شعر بڑا یاد آ رہا ہے۔کہ
یہاں جو پھول کھِلے، وہ کھِلا رہے صدیوں
یہاں خِزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو
خدا کرے کہ مرے اِک بھی ہم وطن کے لئے
حیات جُرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو
@RajaArshad56