خدا کرے اب کی بار سچ ہو۔۔۔!!!
تحریر : شوکت ملک
انسانی فطرت ہے جب ایک انسان بار بار اپنوں سے ہی ڈسا جائے تو اس کا یقین، اعتماد اور بھروسہ بلکل اٹھ جاتا ہے، وہ حقیقت اور سچ کو بھی ماننے کو تیار نہیں ہوتا، کچھ ایسا ہی گزشتہ کئی سالوں سے تلہ گنگ کی عوام سے ہوتا آرہا ہے، ڈسنے کا یہ عمل 2013 کے عام انتخابات سے شروع ہوتا ہے جب سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف انتخابی جلسے سے خطاب کےلیے تلہ گنگ تشریف لاتے ہیں، اور تلہ گنگوی سفید پگ پہن کر بھرے جلسے میں اعلان کرتے ہیں کہ اگر ن لیگ کی حکومت بن گئی تو ہم تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ دیں گے، اور ساتھ میں تلہ گنگ کو یونیورسٹی دینے سمیت انڈسٹریل زون کا وعدہ بھی کر ڈالا تھا، 2013ء کا الیکشن ہوا مسلم لیگ ن نہ صرف تلہ گنگ سے بھاری اکثریت سے جیتی بلکہ ملک بھر سے کامیابی سمیٹی اور بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی، حکومت میں آکر ن لیگ تلہ گنگ کی عوام سے کیا گیا وعدہ وفا کرنے کی بجائے اقتدار کے نشے میں مگن رہی، ن لیگ کے اقتدار کے آخری ایام میں عوامی دباؤ پر اس وقت کے مسلم لیگ ن کے ایم این اے سردار ممتاز خان ٹمن نے وزیراعظم ہاؤس سے ایک ڈائریکٹو جاری کروا کے عوام کی زبان بند کروا دی مگر وہ ڈائریکٹو محض ایک جلعی کاغذ کا ٹکڑا ثابت ہوا، اور اس پہ کوئی پیش رفت نہ ہوسکی، اس کے بعد وقت گزرا 2018 کا الیکشن ہوا پی ٹی آئی کی حکومت بن گئی، ہمارے حلقہ این اے 65 سے پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت ق لیگ کامیاب ہوگئی مگر انہوں نے اس عمل کو ناقابل عمل قرار دے کر خود کو اس بحث سے ہی علیحدہ کرلیا، پھر ضلع تلہ گنگ کا سہرا اپنے سر سجانے کےلیے پی ٹی آئی رہنما ملک یاسر پتوالی میدان عمل میں آئے انہوں نے ضلع تلہ گنگ کے قیام کےلیے کوششیں شروع کر دی، اور بلآخر وہ بھی وزیراعظم ہاؤس سے ایک فرضی ڈائریکٹو جاری کروانے میں کامیاب ہوگئے، اس سلسلے میں تلہ گنگ کی نجی مارکی میں ایک تقریب رکھی گئی جس میں ان کا ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈال کر استقبال کیا گیا جوکہ بنتا بھی مگر بدقسمتی سے وہ ڈائریکٹو بھی ایک کورے کاغذ کے سوا کچھ نہ تھا، پھر وقت نے کروٹ لی مبینہ امریکی سازش کے نتیجے میں سیاسی جوڑ توڑ کے بعد وفاق میں ن لیگ کی حکمرانی جبکہ تخت پنجاب چند ماہ ن لیگ کے پاس رہنے کے بعد پی ٹی آئی اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کے کنٹرول میں آگیا، اب کی بار چوہدری پرویز الٰہی کے قریبی ساتھی اور جانشین حافظ عمار یاسر ضلع تلہ گنگ کے قیام کے حوالے سے محکمہ ریونیو پنجاب کا ایک پرپوزل لیٹر سامنے لے کر آئے ہیں جس کی کریڈبیلٹی اور Authentication پر کئی ایک سوالات تو اپنی جگہ موجود ہیں، اور سابقہ ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے اعتماد کرنا بھی قدرے مشکل ہے مگر پھر بھی دلی دعا ہے کہ گزشتہ ادوار کی طرح ہمارے ساتھ ایک بار پھر دھوکہ اور فراڈ نہ ہو بلکہ "خدا کرے اب کی بار سچ ہو” اور تلہ گنگ ضلع کا قیام ہمارا مقدر بنے، ہماری آنے والی نسلوں کی بقاء ترقی و خوشحالی بھی تلہ گنگ ضلع کے قیام سے جڑی ہے۔

Shares: