مودی سن لے”دنیا میں امن ہم سے ہے”ساری دنیا پاکستان آئی:ہم تنہا نہیں:ہمارے ساتھ ہمارا رب ہے:وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد:مودی سن لے”دنیا میں امن ہم سے ہے”ساری دنیا پاکستان آئی:ہم تنہا نہیں:ہمارے ساتھ ہمارا رب ہے:وزیراعظم عمران خان کی مودی کا سخت پیغام، جیسے ہی پاکستان میں ہونے والی پاک بحریہ کی امن مشقیں اختتام پزیرہوئیں وزیراعظم عمران خان نے مودی کویہ پیغام بھیج دیا ہے کہ مودی یاد رکھ دنیا میں امن ہم سے ہے ،

وزیراعظم عمران خان نے اپنے فیس بک اکاونٹ سے اس حوالے سے ایک ویڈیوشیئرکی ہے جس میں مودی کے طعنوں اوردعوں کوپاک بحریہ کی امن مشقوں کی کامیابی دکھا کر نہ صرف مسترد کردیا ہے بلکہ مودی کی حرکتوں کو شکست دے دی ہے

 

<iframe src=”https://www.facebook.com/plugins/video.php?height=316&href=https%3A%2F%2Fweb.facebook.com%2FImranKhanOfficial%2Fvideos%2F164977428592498%2F&show_text=false&width=560″ width=”560″ height=”316″ style=”border:none;overflow:hidden” scrolling=”no” frameborder=”0″ allowfullscreen=”true” allow=”autoplay; clipboard-write; encrypted-media; picture-in-picture; web-share” allowFullScreen=”true”></iframe>

اس ویڈیو میں عمران خان بھارتی وزیراعظم مودی کے ان کودعوں کو پہلے دکھایا گیا ہے جس میں مودی بھارتیوں کو جھوٹی طفل تسلیاں دے رہے ہیں کہ ساری دنیا ہمارے ساتھ ہے اورپاکستان کے ساتھ دنیا میں چین کے سوا کوئی نہیں

وزیراعظم نے بی جے پی رہنما امت شاہ کے دعوے کا کچھ منظربیان کیا ہے جس میں امت شاہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان دنیا میں تنہا رہ گیا ہے ، عمران خان نے پاک بحریہ کی امن مشقوں کے مناظرپیش کرکے بتایا دیا کہ پاکستان تنہا نہین بلکہ بھارت تنہا رہ گیا ہے پاکستان میں تو دنیا کے تمام بڑے بڑے ممالک نے ان امن مشقوں میں شرکت کیی

وزیراعظم نے کچھ غیر ملکی مبصرین کا بھی حوالہ دیا جوبھارت کی زبان بول رہے تھے کہ پاکستان تنہا رہ گیاہے

وزیراعظم کہتے ہیں کہ دنیا دیکھ لے کہ دنیا کے بڑے بڑے ممالک جن میں امریکہ چین ، روس ترکی اورایسے ہی وہ ممالک جن کی آپس میں دشمنیاں تھیں پاکستان میں آکرسب اکھٹے ہوگئے

وزیراعظم بتاتے ہیں کہ بتائیں مودی کہ تنہا کون ہوا

اس پیغام مین وزیراعظم عمران خان نے مودی کو بتادیا کہ صرف 45 ممالک ہی نہیں بلکہ دنیا کے تمام براعظموں کے بڑے بڑے ممالک نے شرکت کی

وزیراعظم نے یہ بھی پیغام بھیج دیا کہ پاکستان تنہا نہیں ہے پاکستانیوں کا اپنے رب پرایمان ہے ان کا رب ان کے ساتھ ہے ، اوروہ رب اپنے بندوں کو کبھی ضائع نہیں کرتا

یاد رہے کہ وزیراعظم نے یہ پیغام دنیا میں امن ہم سے کے نام سے پاک بحریہ کی کثیر القومی امن مشقوں کے اختتام پرجاری کیا ہے

پاک بحریہ کی اس کاوش کا مقصدہے کہ علاقائی اور دیگر بحری افواج کے مابین مشترکہ تعاون کو فروغ دیتے ہوئے متعدد صلاحیتوں کو نکھارا جائے۔ اس مشق میں کئی ممالک کی افواج ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں۔ مختلف ممالک کے جہازوں پر موجود عملہ اور مندوبین پاک بحریہ کے افسران اور جوانوں سے میل جول کرتے ہیں۔

2007ء میں امن کے نام سے پاکستان نیوی نے مشترکہ بحری مشقوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ان مشقوں میں پاکستان کے علاوہ بحرہند کے خطے اوراس سے باہر دیگر ممالک کی بحری افواج نے بھی حصہ لیا تھا ۔ان مشقوں کا مقصد ان ممالک کی بحری افواج کے مابین تعاون اور مشترکہ کارروائیوں کے دوران استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے تاکہ بحرِہند میں امن اور سلامتی کو موثر طور پر قائم کیا جاسکے۔ 2007ء میں منعقد ہونے والی یہ مشترکہ بحری مشقیں اپنی نوعیت کی پہلی مشقیں تھی اور اس میں 28 ملکوں کی بحری افواج نے حصہ لیا تھا۔

اس کی کامیابی سے متاثر ہو کر فیصلہ کیا گیا کہ ہر دو سال بعد ایسی مشقیں منعقد کی جائیں گی۔ اب تک اس نوعیت کی چھ مشقیں منعقد کی جا چکی ہیں اور ساتویں مشق اس سال یعنی 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں منعقد کی جائے گی۔ ان مشقوں کی افادیت اور اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال ہونے والی مشق میں حصہ لینے کے لیے 45 سے زائد ممالک نے اپنی شرکت کی تصدیق کی ہے۔

اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ امن کے نام سے شروع کی جانے والی ان مشترکہ بحری مشقوں نے علاقائی سلامتی کے لئے بین الاقوامی سطح پر تعاون کو فروغ دینے میں کتنا اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان مشقوں میں ایسے ممالک کے جہاز حصہ لیتے ہیں جو اگرچہ بحر ہند کے خطے سے دور واقع ہیں مگر بحر ہند کے اردگرد واقع ممالک کے ساتھ ان کی اہم تعلقات قائم ہیں۔

اس کے علاوہ بحرہند چونکہ عالمی تیل سپلائی کا نہایت اہم حصہ ہے۔ اس لئے ان مشقوں میں شریک ہوکر یہ ممالک حقیقت میں اپنی قومی معیشت اور سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ان میں ایسے ممالک بھی شامل ہیںمثلاًامریکہ جس نے بحرہند میں بھاری تعداد میں بحری جنگی جہاز جن میں طیارہ بردار جہاز اور آبدوزیں بھی شامل ہیں موجود رکھی ہیں۔

ان جہازوں کا تعلق امریکہ کے پانچویں بحری بیڑے سے ہے اور سینٹرل کمانڈ کے تحت یہ جہاز مستقل طور پر بحیرہ عرب، خلیج اومان، بحرین اور ڈیگو گارشیا کے مجمع الجزائر میں اپنے اڈوں میں مقیم ہیں۔ ان مشقوں کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ ان میں حصہ لینے والے ممالک کی تعداد میں برابر اضافہ ہو رہا ہے اور مشقوں میں باقاعدہ شریک ہونے والے ممالک کے علاوہ مبصرین(Observers) کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

بحری مشق امن کے مسلسل انعقاد سے جہاں بحری امن و استحکام کے حصول کے لئے متفقہ سوچ اور عالمی کاوشوں کو یکجا کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا ہوگا وہاں پاکستان کے حقیقی تشخص کو اُجاگر کرنے میں یہ مشقیں مدد گار ثابت ہوں گی۔ ان مشقوں میں عالمی افواج کی بھر پور شرکت اس امر کی بھی دلیل ہے کہ دنیا کی جدید، باصلاحیت اور طاقتور ممالک خطے میں قیام امن کے سلسلے میں کی جانے والی پاک بحریہ کی کاوشوں کو ثمر آور مانتے ہیں اور بحری امن و استحکام کے لئے پاک بحریہ کی ان کاوشوں کا بھر پور ساتھ دینے کو تیار ہیں

Comments are closed.