مکتوب برطانیہ ——— از ——–حاجی زاہد اختر زاہدی

0
38

وزیر اعظم پاکستان عمران کے اقوام متحدہ کے خطاب نے جہاں پر دشمنان ملک کو آگ لگائی وہاں پر ملک کے اندر موجود ان کے مخالفین کو بھی یہ بات ہضم نہیں ہو پارہی ہے میں گزشتہ کہی دہائیوں سے بیرون ملک روذی روٹی کی تگ دو میں مصروف ہوں لیکن کچھ بھی ہو ہمارا دل ہمیشہ پاکستان کےلیے دھڑکا ہے اور دھڑکتا رہے گا

 

اس تقریر میں انہوں نے چند نکات سامنے رکھے جن میں کرپشن اور منی لانڈرنگ کی بات کی گئی ہے کہ غریب ملکوں کو اشرافیہ طبقہ لوٹ رہا ہے، ہر سال غریب ملکوں کے اربوں ڈالرز ترقی یافتہ ملکوں میں جاتے ہیں، امیر افراد اربوں ڈالر غیر قانونی طریقے سے یورپ کے بینکوں میں منتقل کردیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ملک کا قرضہ 10 برسوں میںکئی گنا بڑھ گیا اسی وجہ سے ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے،

اس بات میں کیا کوئی شک ہے عوام کو سکون دینے کے دعوے کرنے والے حکمرانوں کی دولت کے انبار بڑھے اور غریب مزید غربت کی عمیق گہرائیوں میں گراہے لیکن کوئی پرسان حال نہیں دوسری بات جو انتہائی اہم ہے کہ پوری دنیاءمیں مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگا دیا ہے اور ہر قسم کی دہشت گردی کو مسلمانوں سے جوڑا جا رہا ہے ،

سیاحت فروغ پانے لگی ، پاکستان میں 2018 میں 66 لاکھ افراد نے سیاحتی نظارے کیے

جناب عمران خان نے اس کی بات کر کے مسلمانوں اور بالخصوص بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کے دل جیت لیے ہیں بعض یورپ کے ملکوں میں مسلمان بچیوں کو حجاب کے حوالہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے اسلاموفوبیا کی وجہ سے بعض ملکوں میں مسلم خواتین کا حجاب پہننا مشکل بنادیا گیا ہے، اسلام صرف ایک ہے جو حضرت محمد ﷺنے ہمیں سکھایا،بقول عمران خان واقع ہی قابل صدافسوس بات ہے کہ مسلم ملکوں کے سربراہوں نے اس بارے میں توجہ نہ دی اور نہ ہی کبھی اس معاملے کو دنیاءکے سامنے لانے کی کوشش کی اصل میں دنیاءمیں ہندو ازم ہی وہ واحد ازم ہے جو کھلم کھلا دہشت گردی کو سپورٹ کرتا ہے لیکن کبھی بھی بھولے سے کسی ملک نے اس حوالہ سے آواز بلند نہ کی ہے اس کی واضع مثال مقبوضہ کشمیر کی حالت ہے جہاں پر نریندر مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں درندگی میں اضافہ کردیا ہے اور کشمیری عوام کی زندگی کو عذاب بنا کر رکھ دیا گیا ہے

بریکنگ : ترکی نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ڈرون مار گرایا

تقریبا دو ماہ ہونے کو ہیں کرفیو سے انسانی زندگی کو اجیرن بنا کر رکھ دیا گیا ہے لیکن کہاں ہیں وہ انسانی حقوق کی نام نہاد تنظیمیں کو بلی اور کتوں کے مرنے پر واویلا کرتے ہیں لیکن جیتے جاگتے انسانوں پر ظلم ستم ان کو نظر نہیں آرہا ہے عمران خان نے اپنے خطاب میں جہاں مردہ ضمیروں کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی وہاں پر انہوں نے مسلمان حکمرانوں کے سوئے اور ضمیروں پر دستک دی ہے اورموجودہ حالات یہ تقاضا کرتے ہیں کہ ہمیں ایک قوم کی حثیت سے دنیاءکے سامنے جانا ہوگا

بڑی تعداد میں سعودی فوجی گرفتار ، حوثیوں نے دعویٰ کردیا ، تین بریگیڈز بھی شامل ہیں

اپنے تمام تر سیاسی مسلکی مفادات اور اختلافات کو ایک طرف رکھ کر یہ سب کچھ کرنا ہو گا اب ناگزیر ہے کہ قومی اتفاق رائے سے مسئلہ کشمیر کے حل اور نریندر مودی کی درندگی اور سفارتی محاذ پر جدوجہد کے لیے پالیسی اور روڈ میپ بنانا ہوگااور اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں ریاست مدینہ کی طرز کا نظام نافذ کر کے دنیا کو مثالی اسلامی ریاست کا ماڈل دکھایا جائے، پاکستان کے آئین اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عمل کردیا جائے تو پاکستان مثالی اور اسلامی و فلاحی ریاست بن جائے گا۔ایک بات پھر کہنا چاہتا ہوں کہ کہ یہ مت دیکھیں کون کیا کہ رہا ہے یہ دیکھیں کہ وہ کیا کہ رہا ہے

 

مکتوب برطانیہ ——— از ——–حاجی زاہد اختر زاہدی

 

Leave a reply