آپٹما کا وزیراعظم عمران خان کے نام اہم خط:کہتے ہیں کہ ہم سب مان گئے "مگرآپ بھی تو مان جائیں””بابا”

اسلام آباد:آپٹما کا وزیراعظم عمران خان کے نام اہم خط:کہتے ہیں کہ ہم سب مان گئے "مگرآپ بھی تو مان جائیں”اطلاعات کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل کے شعبے کی نمائندہ تنظیم آپٹا نے چند دن پہلے وزیراعظم عمران خان اورمشیر تجارت عبدالرزاق داود کے نام ایک بڑا ہی اہم خط لکھا تھا جس میں ایک بڑی درخواست کی گئی ہے

وزیراعظم کے نام اپنے خط میں آپٹما کی طرف سے کہا گیا ہےکہ جناب وزیراعظم آپ نے گیس بجلی کے نرخ بڑھائے باوجود اس کے کہ یہ ایک اضافی بوجھ تھا مگرہم نے عالمی حالات کے پیش نظرآپ کے اس فیصلے کوسرتسلیم خم کیا اورجتنی قیمت آپ نے مانگی ہم نے گیس اور بجلی کی مد میں دی

 

[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”446361″ /]

اس خط میں وزیراعظم کو باور کراتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 70 فیصد سے زائد ٹیکسٹائل کی صنعت صوبہ پنجاب میں ہے جبکہ صورت حال ہے کہ حکومت نے پنجاب میں تمام ٹیکسٹائل ملوں کی گیس سپلائی معطل کر دی ہے جس سے برآمدات سے جڑے شعبے کو رواں مالی سال کے دوران بھاری مالی نقصان ہوا ہے، اس خط میں یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ گیس اور بجلی کے ٹیرف اتنے نہ بڑھائیں کہ معاملات ہی بگڑجائیں ، کچھ کم کریں تو ہم کام کرین گے

اس خط میں مزید کہا گیاہے کہ اس تنظیم نے پہلے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اسی بنیاد پرلاہور ہائیکورٹ نے ملوں میں بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہونے والی گیس کے بلوں میں اضافہ تاحکم ثانی روک دیا، عدالت نے حکم امتناعی جاری کر دیا، وفاقی حکومت ، اوگرا سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

وزیراعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ جناب اگریہی صورت حال رہی تو سخت سردی میں ہزاروں گھروں کے چولہے بند ہوجائیں گے اور بلا شبہ اس کا ردعمل حکومت کے خلاف جائے گا،آپٹما کی طرف سےکہا گیا ہے کہ تمام ترکٹھن پالیسیوں کے باوجود آپٹما نے تمام بوجھ برداشت کیے لیکن گیس کی لوڈ شیڈنگ کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے اس لیے مہربانی کرکے معاملے کو جلد حل کیا جائے

تنظیم کی طرف سے مشیر تجارت عبدالرزاق داود کے نام بھی خط لکھا گیا ہے اورتازہ ترین صورت حال سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ پچھلے کئی مہہینو ں سے اس سلسلے میں ہونے والے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا ہے

ادھر آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور سیکریٹری جنرل شاہد ستارکا کہنا ہے کہ ’’ہماری گیس سپلائی اور بجلی بدھ کی شام سات بجے سے بند کر دی گئی ہے اور ہمیں نہیں معلوم کہ ہم اپنے ایکسپورٹ کے آرڈرز کیسے پورے کریں گے۔ حکومت کے 30؍ ارب ڈالرز کی برآمدات کے ہدف کو بھی خطرات ہیں کیونکہ گیس سپلائی معطل کرنے کی وجہ سے ٹیکسٹائل کے شعبے کو زبردست نقصان ہوگا۔ ایسا لگتا ہے کہ گیس سپلائی پورے موسم سرما میں فروری سے مارچ 2022ء تک بند رہے گی۔

شاہد ستار کا کہنا تھا کہ سرکاری ذریعے کا کہنا ہے کہ حکومت نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کی منظوری دی تھی اور فیصلہ کیا تھا کہ اس پر رواں ماہ کے وسط میں نظرثانی کی جائے گی۔ سرکاری ذریعے کا کہنا تھا کہ اعلیٰ سرکاری عہدیداروں نے گیس حکام کو ہدایت کی کہ فوری طور پر 200؍ یونٹس کو گیس کی سپلائی معطل کر دی جائے کیونکہ ملک میں گیس کی قلت ہے۔ سرکاری عہدیداروں کو بتایا گیا کہ پنجاب میں برآمدات کے شعبے سے جڑی صنعتوں کی گیس بند کر دی گئی ہے۔ وزیر توانائی نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو یقین دہانی کرائی تھی کہ گیس فراہم کی جائے گی لیکن اس کی لئے قیمت 6.5؍ ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 9؍ ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہوگی۔ اس پر اپٹما نے آمادگی کا اظہار کیا تھا تاکہ موسم سرما میں گیس کی سپلائی بحال رہ سکے۔ تاہم، وزارت توانائی نے 2؍ دسمبر کو کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے روبرو گیس لوڈ مینجمنٹ پلان جاری کر دیا۔

شاید ستارکا یہ بھی کہنا تھا کہ اجلاس کی صدارت وزیر پلاننگ اسد عمر نے کی۔ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی وجہ سے ایک طرف گیس کی بندش کی وجہ سے پنجاب کے ٹیکسٹائل شعبے کو زبردست دھچکا لگا کیونکہ ایک طرف ان کا ٹیرف بڑھا دیا گیا (یہ سندھ اور کے پی کے مقابلے میں دگنا تھا) تو دوسری طرف شعبے کو گیس کی لوڈ شیڈنگ بھی برداشت کرنا پڑی۔ ملک کی 70؍ فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹری پنجاب میں ہے اور گیس کی سپلائی معطل کرنے سے 80؍ فیصد انڈسٹری تقریباً بند ہو جائے گی جس سے ملکی برآمدات کو بھی نقصان ہوگا۔ موجودہ حالات میں انڈسٹری وعدوں کے مطابق اپنے ایکسپورٹ آرڈرز پورے نہیں کر پائے گی جس سے پاکستان اُس غیر ملکی زر مبادلہ سے محروم ہو جائے گا جو برآمدات کی صورت میں اُسے ملنا تھے۔

Comments are closed.