لیڈی ہیلتھ ورکرز کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری

0
50

لیڈی ہیلتھ ورکرز کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری

باغی ٹی وی : اسلام آباد کے ڈی چوک میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کا احتجاجی دھرنا تیسرے روز بھی جاری ہے، خواتین مظاہرین نے مطالبات کی منظوری تک گھر نہ جانے کا اعلان کیا ہے۔

لیڈی ہیلتھ ورکرز کی مرکزی صدر رخسانہ انورنے حکومت کو مطالبات ماننے کے لیے 2 بجے تک کا الٹی میٹم دے دیا ، ان کا کہنا ہے کہ اگر مطالبات منظور نہ کیے گئے تو پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب مارچ کریں گے، وزیر صحت کی جانب سے کل مطالبات سُننے کے باوجود اب تک کچھ نہیں کیا گیا، 2 بجے کے بعد کنٹینرز اور خاردار تاروں کو عبور کرکے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے جائیں گے۔

خاتون رہنما نے مزید کہا کہ10 نکاتی ایجنڈے پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، حکومت مذاکرات میں غیر سنجیدہ نظر آرہی ہے، 2 بجے کے بعد کسی بھی صورتحال کی ذمہ داری ایونوں میں بیٹھے لوگوں پر ہوگی.

اسلام آباد کے ڈی چوک پر کل سے موجود لیڈی ہیلتھ ورکرز کے حکومتی نمائندوں سے مذاکرات ناکام ہوگئے جبکہ انھوں نے بغیر مطالبات منوائے اٹھنے سے بھی انکار کردیا۔معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی خواتین ملازمین سے مذاکرات کیے جو ناکام ہوگئے۔

واضح رہے کہ ملک بھر کی لیڈی ہیلتھ ورکرز تنخواہوں، الاؤنسز میں اضافے اور جبری برطرفیوں کے خلاف اسلام آباد میں 2 روز سے دھرنا دیے بیٹھی ہیں۔ان ورکرز اور حکومتی نمائندوں کے درمیان مذاکرات کے چار دور ناکام ہوچکے ہیں۔لیڈی ہیلتھ ورکرز کہتی ہیں کہ رات کھلے آسمان تلے گزارنا ایک مشکل مرحلہ تھا مگر اپنا حق حاصل کیے بغیر دھرنا ختم نہیں کریں گی۔

وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کے مسائل کا حل صوبائی حکومتوں کے پاس ہے، یہ وفاق کا اختیار ہی نہیں ہے، کمیٹی بنا کر صوبوں کے ساتھ فوری بات کی جا سکتی ہے۔
تاہم لیڈی ہیلتھ ورکرز نوٹیفکیشن کے اجراء تک دھرنا ختم نہ کرنے پر ڈٹ گئی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ تقریباً ڈھائی سال سے کمیٹیوں کا شکار ہیں اب نوٹیفکیشن کے بنا احتجاج ختم نہیں ہوگا۔لیڈی ہیلتھ ورکرز سے وزارتِ صحت کے حکام کی بدھ کی شام کی بیٹھک بھی ناکام ہوئی۔

وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے احتجاجی کیمپ آ کر معاملات سلجھانے اور کمیٹی تشکیل دینے کی پیشکش کی اور پھر بدھ و جمعرات کی درمیانی شب رات ساڑھے 3 بجے تک بھی مذاکرات کیے جو ناکام رہے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بھی لیڈی ہیلتھ ورکرز سے مذاکرات کیے۔تاہم انھوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد سے مسائل کے حل پر گفتگو کرنے کے بعد پھر سے ملاقات کا وقت مانگ لیا

Leave a reply